
کوئٹہ پریس کلب کے سامنے غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اہل خانہ اور مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ یہ مظاہرہ غنی بلوچ کی گمشدگی کو دو ماہ مکمل ہونے پر منعقد کیا گیا، جس میں شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر گمشدگیوں کے خاتمے، غنی بلوچ سمیت تمام لاپتہ افراد کی بازیابی اور غیر قانونی گرفتاریوں کے خلاف نعرے درج تھے۔
احتجاج میں غنی بلوچ کے اہل خانہ کے علاوہ نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی اور زونل رہنما، بلوچ وومن فورم، مختلف سیاسی تنظیموں کے کارکنان، فاروق اور عزیز جمال کے اہل خانہ، وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، سول سوسائٹی کے نمائندے اور متعدد سیاسی و سماجی کارکنان نے بھی شرکت کی۔
واضح رہے کہ غنی بلوچ، جو نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور اسکالر ہیں، 25 مئی کو فورسز کی حراست کے بعد جبری طور پر لاپتہ ہوگئے تھے اور تاحال ان کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
اہل خانہ اور مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ غنی بلوچ اور تمام لاپتہ افراد کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے اور گمشدگیوں کے اس سلسلے کو ختم کیا جائے۔