
جبری گمشدگیوں کےخلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائم احتجاجی کیمپ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے 5891 واں روز جاری رہا۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز نیچاری نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ غنی بلوچ رواں سال 27 مئی کو کوئٹہ سے کراچی طرف المنیر کوچ میں سفر کررہا تھا خضدار کے مقام پر ملکی اداروں کے اہلکاروں نے بس سے اتار کر حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ تنظیمی سطح پر غنی بلوچ کے کیس کو لاپتہ افراد کے حوالے سے بنائی گئی کمیشن اور صوبائی حکومت کو بھی فراہم کردیا ہے، اور غنی بلوچ کے اہل خانہ نے بلوچستان ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے، لیکن اب تک غنی بلوچ کو کسی عدالت میں پیش کیاگیا ہے اور نہ ہی اسے حوالے سے انکے خاندان کو معلومات فراہم کیاجارہا ہے۔
جو باعث تشویش ہے جسکی مذمت کرتے ہیں اور ایک دفعہ پھر حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کرتے ہیں کہ غنی بلوچ پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے اگر وہ بےقصور ہے تو اسکی رہائی کو فوری طور پر یقینی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو ماہ مکمل ہونے پر انکے اہل خانہ کی جانب سے کل 27 جولائی بروز اتوار شام ساڑھے چار بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
نیاز نیچاری نے کہا کہ ہم تنظیمی سطح پر غنی بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتےہیں اور لاپتہ افراد کے لواحقین، سیاسی پارٹیوں اور طالبہ تنظیموں سمیت اہل کوئٹہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس پرامن مظاہرے میں بھرپور شرکت کرکے متاثرہ خاندان کی آواز بنیں اور غنی بلوچ کی باحفاظت بازیابی میں اپنی کردار ادا کرے۔