
بلوچستان کے ضلع مستونگ کے علاقے ڈغاری میں ایک نوجوان جوڑے کو پسند کی شادی کرنے پر گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 20 سے زائد افراد متاثرہ جوڑے کو پہاڑوں میں لے جا کر گولیوں کی بوچھاڑ کا نشانہ بناتے ہیں۔
واقعے کے بعد عوامی سطح پر شدید غم و غصہ دیکھا گیا، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بہیمانہ قتل کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جبکہ پولیس کا کہنا ہے کہ ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی شناخت کا عمل جاری ہے اور جلد گرفتاری عمل میں لائی جائے گی۔
واقعہ صرف ایک المناک قتل نہیں بلکہ ریاستی و سماجی نظام پر بھی کئی سوالات اٹھاتا ہے۔ ناقدین کے مطابق یہ واقعہ اُس ذہنیت کی پیداوار ہے جو پاکستانی نوآبادیاتی نظام کے زیرِ اثر پروان چڑھی ہے، جہاں فرد کو اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارنے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اس ذہنیت میں "غیرت” کے نام پر قتل کو سماجی جواز فراہم کیا جاتا ہے، جبکہ ریاستی ادارے ایسے واقعات کو جان بوجھ کر بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں تاکہ بلوچ سماج کو قبائلی، پسماندہ اور متشدد ظاہر کیا جا سکے۔
مقامی ذرائع کے مطابق مقتولین نے کچھ عرصہ قبل پسند کی شادی کی تھی، جس پر خاندان یا مقامی سطح پر مخالفت پائی جاتی تھی۔ سوشل میڈیا پر جاری بحث میں یہ سوال بھی شدت سے اٹھایا جا رہا ہے کہ ایسے واقعات کو روکنے کے لیے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مؤثر موجودگی کیوں نظر نہیں آتی۔
بلوچستان میں پہلے بھی اس نوعیت کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں، تاہم سوشل میڈیا کے باعث اب ان کی تشہیر تیز ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف واقعات کی سنگینی اجاگر ہوتی ہے بلکہ ریاستی ناکامی بھی کھل کر سامنے آتی ہے۔