خاران میں ریموٹ کنٹرول بم حملے سمیت انتخابی دفاتر کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل اے

خاران میں ریموٹ کنٹرول بم حملے سمیت انتخابی دفاتر کو نشانہ بنانے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ بی ایل اے

بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان آزاد بلوچ نے اپنے آفیشل ٹیلی گرام چینل بلوچ لبریشن وائس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مارے سرمچاروں نے خاران میں تین مختلف اہداف کو بم حملوں میں نشانہ بنایا ۔ جن کی ذمہداری وہ قبول کرتے ہیں ۔

ترجمان نے کہا ہے کہ کل بروز اتوار کو شام 8 بجے خاران بازار میں قابض ریاست کے قومی اسمبلی NA 260 کے اُمیدوار چنگیز ساسولی کے انتخابی دفتر کو سرمچاروں نے بم حملے میں نشانہ بنایا۔ اس دفتر میں قابض ریاست کے حالیہ جعلساز انتخابات کیلئے علاقائی سطح پر پروگرامات منعقد ہوتے ہیں۔

آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ عین اسی وقت چنگیز ساسولی کے دفتر کے قریب بی ایل اے کے سرمچاروں نے موٹر سائیکل پر نصب ریموٹ کنٹرول بم سے ایک حملہ کیا جس کا نشانہ خاران پولیس کے سپرنٹینڈنٹ عزیز جکھرانی تھے۔ عزیز جکھرانی ایک عرصہ سے بلوچ قوم و تحریک دشمن پالیسیوں پر عمل پیرا ہے۔ خاران سمیت بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں اگر کوئی پولیس افسر قابض فوج و ایجنسیوں کی ایماء پر قومی تحریک کے خلاف کام کرے گا، اس کے خلاف ایکشن لیا جائے گا۔

انھوں نے مزید کہا ہے کہ رواں ہفتے کے دو تاریخ کو ہمارے سرمچاروں نے خاران شہر میں صادق سنجرانی کے بھائی اور باپ پارٹی کے اُمیدوار عجار سنجرانی کے انتخابی دفتر پر بم حملہ کیا۔

آزاد بلوچ نے کہا ہے کہ ایک بار پھر خاران سمیت بلوچستان کے تمام علاقوں میں بلوچ عوام سے درخواست کرتی ہے کہ قابض ریاست کے انتخابات کا بائیکاٹ کریں۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

شہری سول ہسپتال پہنچ جائیں تاکہ ہم جعلی مقابلے میں مارے جانے والے افراد کی نعشیں آسانی سے لے سکیں جن پر ریاست دہشت گردی کا لیبل زبردستی چسپان کر رہی ہے ۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی پریس کانفرنس

پیر فروری 5 , 2024
شہری سول ہسپتال جمع ہوجائیں تاکہ ہم جعلی مقابلے میں مارے جانے والے افراد کی نعشیں آسانی سے لے سکیں جن پر ریاست دہشت گردی کا لیبل زبردستی چسپان کر رہی ہے ۔ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی پریس کانفرنس

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ