
اسلام آباد میں جبری لاپتہ افراد اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنماؤں کے اہلخانہ کا دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ شدید بارش اور موسم کی سختی کے باوجود خواتین، بزرگ اور بچے اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ کیمپ یا ٹینٹ لگانے کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے وہ کھلے آسمان تلے بیٹھنے پر مجبور ہیں، جس سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر لاپتہ افراد کے معاملے پر متحرک بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متعدد رہنماؤں کو حالیہ مہینوں میں بلوچستان سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبگر بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، گلزادی بلوچ اور دیگر کارکن شامل ہیں۔ اہلخانہ کا الزام ہے کہ ان افراد کو بغیر کسی الزام یا قانونی کارروائی کے زیرِ حراست رکھا گیا ہے اور بعض کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
احتجاجی مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اور زیر حراست رہنماؤں کو قانونی عمل کے مطابق انصاف فراہم کیا جائے۔

