
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے جاری احتجاجی کیمپ تنظیم کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز نیچاری کی قیادت میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے آج بروز پیر 5878 واں روز بھی جاری رہا۔
محمود علی لانگو کی والدہ نے احتجاج میں حصہ لیا انہوں نے کہا کہ محمود علی لانگو کو پاکستانی فورسر کے اہلکاروں نے افغان فورسز کے ساتھ مل کر 18 جون 2024 کو افغانستان کے علاقے نمروز میں حراست میں لینے کے بعد پاکستان منتقل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ انکا بیٹا افغانستان میں بلوچ مہاجرین کی حثیت سے رہ رہا تھا، کیونکہ محمود علی لانگو کو پاکستانی فورسز نے یہاں بہت تنگ کیا جسکی وجہ سے وہ مجبور ہوکر افغانستان چلا گیا، تاکہ وہاں سکون سے زندگی گزار سکے، لیکن بد قسمتی دیکھے کہ انہیں وہاں سے جبری لاپتہ کردیا۔
محمود علی کے والدہ نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کےبازیابی کے لیے پرامن احتجاج کے ساتھ بلوچستان ہائی کورٹ اور لاپتہ افراد کمیشن سے رجوع بھی کیا ہے لیکن انہیں اب تک انکے بیٹے کے حوالے سے معلومات فراہم نہیں کیاجارہا ہے جسکی وجہ سے انکے خاندان شدید ذہنی دباو کے شکار ہے اور انکی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔
وی بی ایم پی کے ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن نیاز نیچاری نے حکومت اور ملکی اداروں کے سربراہوں سے اپیل کی کہ وہ محمود علی لانگو سمیت تمام لاپتہ افراد کے لواحقین کو ملکی قوانین کے تحت انصاف فراہم کرنے میں اپنی کردار ادا کرکے انہیں زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائیں۔

