آپریشن بام، بلوچستان میں مسلح مزاحمت کا نیا باب؟

زرمبش تجزیہ

بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کی جانب سے 9 جولائی کو شروع کیے گئے “آپریشن بام” کو بلوچ قومی جنگ آزادی کی ایک “نئی صبح” قرار دیا گیا ہے۔ بی ایل ایف کے مطابق یہ آپریشن نہ صرف علامتی اہمیت رکھتا ہے بلکہ بلوچستان میں ریاستی فورسز کے خلاف مسلح مزاحمت کی نئی شدت کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ اُس کو بلوچ مزاحمتی تحریک کے ایک سنگ میل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس آپریشن کے دوران بلوچستان کے 15 اضلاع میں 25 مختلف مقامات پر مجموعی طور پر 84 حملے کیے گئے جو کہ ایک غیر معمولی عسکری سرگرمی کا مظہر ہیں۔

بی ایل ایف نے ان کارروائیوں کے دوران کل 84 حملے کیے، ان حملوں میں 59 فوجی اہلکار و ایجنٹ اہلکار ہلاک، 51 اہلکار زخمی، 22 ناکہ بندیاں، 3 لیویز چیک پوسٹ پر قبضے، 44 گھات حملے، کیمپ و چوکیوں حملوں کے علاوہ معدنیات و گیس سپلائی کرنے والے گاڑیوں، موبائل فون نیٹ ورک ٹاور، ڈرون و کواڈ کاپٹرز تباہ کرنے کی ذمہ داری قبول کی ہے، تنظیم کے مطابق "آپریشن کے دوران بلوچ سرمچاروں نے مکران، رخشان، کولواہ، سراوان، جہلاوان، کوہ سلیمان، بیلہ اور کچھی میں مربوط کارروائیاں کرکے قابض ریاست پاکستان کے نوآبادیاتی انتظامی مشینری کو مفلوج کردی”۔

اس آپریشن کے دوران بلوچستان بھر میں ٹرین سروس، ٹرانسپورٹ سروسز، انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورکس بند کر دیے گئے، جس کا مقصد ان حملوں کی کوریج کو روکنا بتایا گیا مگر اس کے باوجود مقامی و بین الاقوامی میڈیا میں ان حملوں کو خاصی توجہ ملی۔

بی ایل ایف کی بنیاد کے قیام کا اہم مقصد، بلوچ مزاحمتی تحریک کو قبائلی دائرے سے نکال کر ایک سیاسی و قومی تحریک کی شکل دینا تھا جس کی جڑیں محض شخصیات میں نہیں بلکہ عوام میں پیوست ہوں، 2004 میں گوادر سے پہلا بڑا ہدف چینی انجینئرز کی ہلاکت سے لے کر "آپریشن بام” تک بی ایل ایف نے ایک طویل لڑائی لڑی ہے، اپنے ہزاروں سرمچار قربان کیے ہیں، جس کا ثمر مضبوط انقلابی تنظیم کی صورت میں سامنے ہے۔

بی ایل ایف اور بی ایل اے جیسی تنظیمیں پاکستانی ریاست کو “قابض قوت” قرار دیتی ہیں اور اپنی مسلح مزاحمت کو “قومی آزادی” کی جدوجہد کے طور پر پیش کرتی ہیں۔ ان کے بیانیے کے مطابق، بلوچ عوام کی شناخت، زمین، وسائل اور آزادی کو تحفظ دینے کے لیے “قومی جنگ آزادی” ناگزیر ہو چکی ہے۔

رواں سال بلوچستان میں مسلح مزاحمت کی شدت میں واضح اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ “آپریشن بام” کی نوعیت اور وسعت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ بلوچستان میں ریاست اور مزاحمتی قوتوں کے درمیان محاذ آرائی ایک نئے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔

آپریشن بام ایک بلوچی لفظ ہے۔ بام کا مطلب ہے وہ وقت جب رات ختم ہونے کے قریب ہو اور سورج طلوع ہونے والا ہو یعنی صبح کی نوید۔ بلوچ حلقوں میں کہا جا رہا ہے کہ آپریشن بام صرف ایک جنگی مشق نہیں، بلکہ اُس کو ایک سیاسی پیغام بھی سمجھا جا رہا ہے۔ بی ایل ایف نے اپنے قوم اور دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ یہ آپریشن بام دشمن کے لیے تباہی و بربادی اور اپنی بلوچ قوم کے لیے ایک نئی صبح کی نوید ثابت ہوا ہے۔

بی ایل ایف نے بیک وقت پورے بلوچستان میں دشمن پر 84 کامیاب حملے کیے اور دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں ان کے کسی ساتھی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ اس سے یہ تاثر ملتا ہے کہ بی ایل ایف کو پورے بلوچستان میں مضبوط گرفت حاصل ہے اور وہ جب چاہے، جہاں چاہے دشمن پر کامیاب حملہ کرنے کی سکت رکھتی ہے۔ بی ایل ایف کی جنگی حکمت عملی مؤثر اور قابلِ عمل ہے۔

موسی خیل جیسے حساس علاقے میں انٹیلیجنس کی بنیاد پر ایک آپریشن کے دوران پاکستانی فوج کے نو حاضر سروس فوجی اور انٹیلیجنس اداروں کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بی ایل ایف کی انٹیلیجنس ونگ نہ صرف متحرک ہے بلکہ ان کو دشمن کے اندرونی رازوں تک مکمل رسائی حاصل ہے۔

بی ایل ایف نے میڈیا کو بھی دشمن کے خلاف ایک مؤثر ہتھیار کے طور پر استعمال کیا۔ آپریشن بام کے دوران لمحہ بہ لمحہ اپڈیٹس، ویڈیو فوٹیجز اور بیانات اُس کو بی ایل ایف کی آفیشل میڈیا ونگ اور زیلی اکاؤنٹس سے مسلسل جاری کیا گیا۔ قومی اور بین الاقوامی میڈیا میں بھی اس آپریشن پر تجزیے اور تبصرے نشر ہوئے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بی ایل ایف میڈیا فرنٹ پر بھی متحرک ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

شال: ذیشان ظہیر بلوچ کی یاد میں کینڈل واک، نسل کشی کے خلاف جدوجہد کو خراجِ عقیدت

اتوار جولائی 13 , 2025
آج شال قمبرانی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی پنجگور زون کے متحرک کارکن شہید ذیشان ظہیر بلوچ کی یاد میں ایک پرامن کینڈل واک کا اہتمام کیا گیا، جس میں تنظیمی ساتھیوں اور کارکنان نے بھرپور شرکت کی۔ کینڈل واک کے شرکاء نے ذیشان بلوچ کی بلوچ نسل کشی کے خلاف […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ