بی ایل ایف کے آپریشن بام کا اختتام، تمام اہداف مکمل، بلوچستان بھر میں 84 حملے کیے گئے

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل ایف نے تمام اہداف حاصل کرلیے، آپریشن بام اختتام پذیر ہوگیا ہے۔ 

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے جاری آپریشن کے دوران مجموعی طور پر84 حملے کیے گئے، جن میں پاکستانی فورسز اور ریاستی اداروں کو مختلف محاذوں پر شدید نقصان پہنچایا گیا۔ ان کارروائیوں میں ایف سی اور آرمی کے کم از کم 50 اہلکار ہلاک، جبکہ 51 سے زائد زخمی ہوئے، اور انٹیلیجنس اداروں کے 9 اہلکار بھی ہلاک کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران 7 موبائل ٹاورز بمعہ مشینری نذرِ آتش کیے گئے، اور 22 مختلف مقامات پر ناکہ بندی کی گئی۔ معدنیات کی ترسیل میں مصروف گاڑیوں اور گیس لے جانے والے باؤزرز سمیت 25 گاڑیوں کو تباہ و ناکارہ بنایا گیا۔ نگرانی کے نظام کو نشانہ بناتے ہوئے 5 سے زائد سرویلنس ڈرون کیمرے اور کواڈ کاپٹر بھی تباہ کیے گئے۔ ایک بینک کو آگ لگا دی گئی، جبکہ ایک سرکاری سیکریٹریٹ کی بس کو نقصان پہنچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملوں کے دوران 30 سے زائد حملے براہِ راست آرمی اور ایف سی پر کیے گئے، 2 حملے ملٹری انٹیلیجنس (ایم آئی) اور آئی ایس آئی پر، 4 حملے گھات لگا کر، 1 کسٹمز، 1 کوسٹ گارڈ، 4 لیویز چیک پوسٹس، جبکہ 4 حملوں میں پولیس کو نشانہ بنایا گیا۔ مختلف کارروائیوں میں 4 سے زائد مواقع پر اسلحہ بھی ضبط کیا گیا، جبکہ ایک موقع پر بینک گارڈ کا اسلحہ بھی چھین لیا گیا۔

بی ایل ایف نے بیان میں کہا کہ یہ آپریشن بی ایل ایف کے منظم اور مربوط عسکری حکمتِ عملی کا عکاس ہے، جس کا مقصد ریاستی قبضے، فوجی موجودگی اور استحصال کے نظام کو چیلنج کرنا ہے۔

 ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ آپریشن کے دوران بلوچ سرمچاروں نے مکران،  رخشان، کولواہ، سراوان، جہلاوان، کوہ سلیمان،  بیلہ اور  کچھی میں مربوط کارروائیاں کرکے قابض ریاست پاکستان کے نوآبادیاتی انتظامی مشینری کو مفلوج کردیا۔ آپریشن بام نہ صرف بلوچستان لبریشن فرنٹ کی جنگی حکمت عملی میں تبدیلی اور اس کی حربی صلاحیتوں میں اضافہ اور قومی آزادی کے لیے اس کے پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے بلکہ بلوچ قومی تحریک آزادی میں ایک نئی پیش رفت بھی ہے۔ 

ترجمان نے کہا کہ آپریشن بام کے ذریعے بی ایل ایف نے قابض ریاست پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ بلوچستان پر اس کے جبری قبضہ اور نوآبادیاتی لوٹ کھسوٹ کے دن گنے جاچکے ہیں۔ قابض ریاست نہ تو طاقت و تشدد اور ظلم و جبر کے ذریعے اپنی رِٹ  قائم کرسکتی ہے اور نہ سازش، لڑاؤ اور حکومت کرو کی پالیسی، اسلامی اخوت و بھائی چارگی کی منافقانہ تبلیغ اور جھوٹی جمہوریت اور نام نہاد پارلیمانی بھول بھلیوں کے ذریعے بلوچ قوم کو مزید دھوکہ دے سکتی ہے۔ پاکستان کے نام پر عظیم تر پنجاب اور پنجابی شاؤنزم و فاشزم کی بدنما و بدبودار حقیقت بلوچ قوم پر پوری طرح آشکار ہوچکی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض ریاست پاکستان اور پنجابی حکمرانوں پر واضح کرتے ہیں کہ بلوچستان اب مزید ”سونے کا انڈہ“ دینے والی چڑیا نہیں بنا رہے گا بلکہ بلوچستان پر جبری قبضہ کو جاری رکھنے کی پنجابی کوشش سے صرف آگ و خون کا باعث بنی رہے گی۔ پنجابی حکمران اور ان کے حامی پنجابی سیاستدان، دانشور اور عوام بلوچستان کی آزادی کو تسلیم کرنے اور بلوچستان سے پاکستانی جبری قبضہ ختم کرنے کا فیصلہ لینے میں جتنا دیر لگائیں گے اس کے لیے اتنی ہی بھاری قیمت ادا کریں گے۔

بیان کے آخر میں کہا گیا کہ آپریشن بام کا آغاز بلوچستان لبریشن فرنٹ ( بی ایل ایف)  نے 9 جولائی کو  کیا جو 11 جولائی کی رات تک جاری رہا۔ اس دوران بلوچ سرمچاروں نے بلوچستان کے طول و عرض میں درج ذیل کارروائیاں سرانجام دیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

بلوچ قوم اپنے شہداء کی قربانیاں ہمیشہ یاد رکھے گی

جمعہ جولائی 11 , 2025
تحریر : زاکر بلوچزرمبش مضمون بلوچ قوم ایک غیرت مند، بہادر اور تاریخ ساز قوم ہے جس کی سرزمین، ثقافت، زبان اور تشخص پر ہمیشہ سے بیرونی قوتوں نے قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن تاریخ گواہ ہے کہ بلوچ قوم نے اپنی آزادی، خودمختاری اور شناخت کے لیے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ