
بلوچستان لبریشن فرنٹ نے گزشتہ روز آپریشن “بام” کے تحت بلوچستان بھر میں حملوں کا آغاز کیا، جن میں بڑی تعداد میں فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ جبکہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر ٹرانسپورٹ سروسز اور موبائل نیٹ ورک معطل کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ روز شام کے وقت جھاؤ کے علاقے گزی میں مسلح افراد نے فورسز کی چوکی پر جدید اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ بعد ازاں حملے کے دوران فورسز نے فضا میں ڈرون کیمرہ اڑایا، جسے سرمچاروں نے نشانہ بنا کر مار گرایا۔
علاقائی ذرائع کے مطابق اس حملے کے بعد جھاؤ کے داروکوچہ میں واقع فوجی کیمپ پر بھی شدید حملہ کیا گیا، جس کے دوران کافی دیر تک فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا۔
اسی روز شام پانچ بجے کولواہ کے کڈے ہوٹل میں قائم فورسز کے مرکزی کیمپ پر مسلح افراد نے چاروں طرف سے حملہ کیا، جس میں بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے اور علاقہ دھماکوں سے گونج اٹھا۔
حملے کے بعد جب فورسز کی جانب سے فضا میں ڈرون کیمرہ اور کواڈ کاپٹر استعمال کیے گئے تو مسلح افراد نے انہیں بھی نشانہ بنا کر مار گرایا۔
دوسری جانب نصیرآباد کے علاقے چھتر کے قریب شہنشاہ کے مقام پر پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنایا۔
ادھر خاران کے علاقے تاگزّی میں پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے حملے میں نشانہ بنایا، اس دوران دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئیں۔
حملوں میں اس وقت اضافہ دیکھنے میں آیا جب بلوچستان لبریشن فرنٹ کی جانب سے آپریشن “بام” کے نام سے بلوچستان بھر میں حملوں کا آغاز کیا گیا۔ فورسز کی جانب سے علاقے میں نیٹ ورک سروس اور ٹرانسپورٹ معطل کر دی گئی ہیں۔