مچھ و بولان کے گردنواح سے تعلق رکھنے والے مختلف میر و سرداروں، سرکاری حمایت یافتہ مسلح جتھوں کے سربراہان کو کل شال طلب کرلینے کا انکشاف کیاگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان فوج نے بولان میں بڑے پیمانے پر خونریز فوج کشی کا فیصلہ کیا ہے جس کے حوالے مذکورہ افراد کو شال فوجی چھاونی میں اکھٹے کیا جارہا ہے ۔
ذرائع نے انکشاف کیاہے کہ مچھ سمیت بولان کے دیگر علاقوں دوران آپریشن جبری لاپتہ افراد کو بڑی تعداد میں مارنے کا بھی امکان ہے۔
خیال رہے 29 جنوری کو بلوچ لبریشن آرمی مچھ میں ایک شدید نوعیت کے حملے کے بعد شہر پر دو دن تک قبضہ برقرار رکھاتھا ۔جہاں پاکستانی فورسز کے 78 اہلکار جن میں کمانڈوز شامل ہیں ھلاک کرنے کی ذمہداری قبول کی تھی۔
بی ایل اے نے اس حملے کو ‘آپریشن درہِ بولان بولان’ کا نام دیا۔ تنظیم کے ترجمان نے بتایا کہ اس آپریشن میں بی ایل اے کے خودکش بمبار مجید برگیڈ، ہر اول دستہ فتح اسکواڈ اور اسپیشل ٹیکٹیکل آپریشنز اسکواڈ نے حصہ لیا تھا۔