بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے سامی میں گذشتہ ہفتے سے جاری لاپتہ افراددھرنا مظاہرین کو فورسز و انتظامیہ نے لاٹھی چارج و تشدد کا نشانہ بنایا جس سے خواتین وبچے زخمی ہوگئیں۔
گذشتہ رات کمشنرمکران نے سامی میں سی پیک شاہراہ پر دھرنے میں بیٹھے واحد بخش کے لواحقین سے مزاکرات کی کوشش کی اور رات چار بجے خواتین و بچوں پر لاٹھی چارج کیا گیا۔جبکہ مردوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی۔
رات بھر شدید بارش اور تیز ہواؤں کے باوجود لاپتہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف جاری دھرنا جاری ہے ۔ خواتین اور بچے سخت سردی میں رات کھلے آسمان تلے بے یارو مددگار بیٹھے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق گذشتہ شب 2 فروری 2024 کو سامی دھرنا کے چوتھے روز ڈی سی کیچ حسین جان کی سربراہی میں ضلعی انتظامیہ کے ایک وفد کی سامی بلوچی بازار سی پیک روڈ دھرنا گاہ میں مزاکرات کے لیے گئے۔
یعقوب جوسکی کی سربراہی میں دھرنا منتظمین اور انتظامیہ کے درمیان مزاکرات کے بعد طے یہ پایا کہ دھرنا منتظمین اپنا ایک وفد ڈی سی آفس بھیج دیں ۔
مذاکرات میں فیصلہ کیا گیا کہ ضروری کاغذی کارروائی کے بعد واحد بخش ولد پیرمحمد بلوچ کو وفد کے حوالہ کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
لیکن دوسری جانب دھرنا منتظمین نے فیصلہ کیا کہ جب تک واحد بخش ولد پیرمحمد بلوچ کو بازیاب نہیں کیا جائے گا دھرنا جاری رہے گا۔
لاپتہ واحد بخش فیملی کی جانب سے دھرنا جاری رکھنے پر سول انتظامیہ بشمول سیکورٹی فورسز نےنہتے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا،خواتین وبچوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس سے کئی خواتین بچے زخمی ہیں جن میں بزرگ خواتین بھی شامل ہیں۔جبکہ دھرنے میں شمال مردوںکو گرفتار کرنے کی کوشش بھی کئی ۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ انہیں ہراس کیا گیا ان کے کپڑے پھاڑے گئے۔
آپ کو علم ہے ضلع کیچ کے سی پیک روٹ کے دو اہم مقامات سامی اور تربت میں لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کی بازیابی کیلئے دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔
تربت میں سی پیک روٹ ڈی بلوچ کے مقام پر لاپتہ عابد وشدل ، جہانزیب فضل ،عدیل اقبال ، شعیب لیاقت ، حماد ، ظریف کی بازیابی کیلئے 3دنوں دھرنا جاری ہے جبکہ سامی میں سی پیک شاہراہ ایم ایٹ کے مقام پر ساٹھ سالہ شخص واحد بخش کی بازیابی کیلئے لواحقین گذشتہ ایک ہفتے سے دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔