بلوچ آزادی کی تحریک اور ایک سچے دوست کی ضرورت

تحریر : زاکر بلوچ زرمبش مضمون

بلوچستان، ایک سرزمین جس کی مٹی میں صدیوں سے بہادری، غیرت اور قربانی کی خوشبو رچی بسی ہے۔ یہاں کے پہاڑ، ریگستان اور دریا، ہر ایک گواہ ہے اس قوم کی جدوجہد کا جو دہائیوں سے اپنی آزادی، شناخت اور حقِ خود ارادیت کے لیے لڑ رہی ہے۔ لیکن ہر تحریک، ہر جنگ اور ہر انقلاب میں صرف ہتھیار اور نعرے ہی کافی نہیں ہوتے، بلکہ ایک ایسے سچے، باوفا اور باشعور دوست کی بھی ضرورت ہوتی ہے جو صرف ہاں میں ہاں نہ ملائے بلکہ وقت پر روکے، سچ پر ٹوکے اور حق کے لیے بے خوف ہو کر ساتھ دے۔

آزادی کا راستہ: صرف جذبات نہیں، شعور بھی چاہیے

آزادی کی تحریک میں ہر لمحہ فیصلہ کن ہوتا ہے۔ ایک غلط قدم، ایک جذباتی فیصلہ پوری تحریک کو پیچھے دھکیل سکتا ہے۔ ایسے نازک لمحات میں ایک ایسا دوست جو صرف تالیاں نہ بجائے، بلکہ حق اور ناحق کا فرق سمجھا سکے، انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ جو تمہیں وقتی غصے یا جذبات میں آکر غلطی کرنے سے بچائے، اور مقصد کو ہمیشہ نگاہ میں رکھنے کا شعور دے۔

بلوچستان کے تحریک میں کئی ایسے لمحات آئے جب دوستی کے نام پر سازشیں ہوئیں، اور منافقت نے قوم کو پیچھے دھکیلا۔ ان تجربات نے سکھایا کہ ایک مخلص، سچا اور نظریاتی دوست دشمن سے زیادہ ضروری ہوتا ہے۔

ایک سچا دوست وہی ہے جو صرف ہر بات پر واہ واہ نہ کرے، بلکہ جب تمہارا قدم لغزش کی طرف ہو، وہ تمہیں روکے۔ جب تم حق سے ہٹنے لگو، وہ تمہیں ٹوکے۔ اور جب تم اکیلے ہو، دشمن چاروں طرف ہو، تو وہ سب چھوڑ کر تمہارے ساتھ کھڑا ہو جائے۔

ایسا دوست خودغرضی سے پاک ہوتا ہے۔ وہ ذاتی فائدے نہیں، بلکہ قومی فائدے کو ترجیح دیتا ہے۔ وہ صرف وقتی غصہ یا انا کا اسیر نہیں ہوتا، بلکہ دوراندیشی سے فیصلے کرتا ہے، اور تمہیں بھی اسی راستے پر لاتا ہے۔

بلوچ نوجوانوں کے لیے پیغام

اے بلوچ نوجوان! یاد رکھو کہ آزادی صرف نعرے، گانے، یا سوشل میڈیا پر پوسٹس سے حاصل نہیں ہوتی۔ آزادی کی جنگ ایک نظریاتی جنگ ہے، جس میں تمہیں شعور، صبر اور سچ کے ساتھ کھڑا رہنا ہوتا ہے۔ ایسے وقت میں اگر تمہارے پاس ایک ایسا دوست ہو جو تمہیں ہر قدم پر سچ دکھا سکے، تمہیں غلطیوں سے روک سکے، اور میدان میں تمہارے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو، تو وہ تمہارے لیے نعمت ہے۔

بلوچ کے اس تحریک کو ایسے دوستوں کی ضرورت ہے جو چاپلوسی نہ کریں، بلکہ سچ بولیں، شعور دیں، اور قربانی کے جذبے سے سرشار ہوں۔

آخری بات

بلوچ قوم کی بقا، اس کی آزادی، اور اس کی خودی اسی وقت ممکن ہے جب اس کی صفوں میں سچے دوست موجود ہوں۔ جو صرف دل خوش کرنے والے نہ ہوں، بلکہ ضمیر جگانے والے ہوں۔ جو وقتی مفاد کے بجائے نسلوں کی آزادی کا سوچیں۔ کیونکہ "آزادی کی جنگ میں ایک سچے دوست کی ضرورت ہوتی ہے — جو روکے بھی، ٹوکے بھی اور ساتھ بھی دے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

میں بلوچ ہوں

پیر جون 16 , 2025
تحریر :وطن گنوخ زرمبش مضمون کاش بلوچستان نام کی کوئی جگہ دنیا میں نہ ہوتی۔کاش میں بلوچ نہ ہوتا۔کاش میرے اندر شعور کبھی پیدا ہی نہ ہوتا۔کاش میں قوم پرست نہ ہوتا۔یا پھر… کاش بلوچستان آزاد ہوتا۔ تب شاید میں تمہارے ساتھ اپنی زندگی گزارنے کے خواب دیکھ سکتا،شاید میں […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ