بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز پولیس پر 9 بم اور راکٹ حملے کیے گئے ہیں ۔
ضلع آواران میں مختلف مقامات پر پاکستانی فورسز پر پانچ مقامات پر حملے کیے گئے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق آج بروزجمعرات کو علی الصبح آواران کے علاقے پیراندر کنیرا میں نامعلوم مسلح افراد نے آرمی کیمپ پر حملہ کیا ہے ۔
اسی طرح مشکے میں رات گئے تنک اور بنڈکی کے مقامات پر فورسز چوکیوں پررات گئے نامعلوم مسلح افراد نے راکٹ لانچرز اور دیگر ہتھیاروں سے دشمن فورسز کو نشانہ بنایاگیا ۔ اس طرح مسلح افراد نے پیراندر کے علاقہ زرانکول اور چوکو میں واقع فورسز چوکیوں پر حملے کرکے فورسز کو جانی مالی نقصان پہنچا دیاہے ۔
بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں آج جمعرات کواب سے کچھ دیر قبل غلام نبی چوک پر بم دھماکہ اور فائرنگ سے ایک شخص کے زخمی کے ہونے کی اطلاع ہے ۔
دھماکے کے بعدسیکورٹی فورسز نے روڈ کو مکمل طور بلاک کردیاہے ۔
علاوہ ازیں کیچ کے علاقہ ہوشاپ میں گذشتہ رات گیارہ بجے کے بعد نامعلوم سمت سے فورسز کے کیمپ پر ایک درجن کے قریب راکٹ فائرکیے گیے۔
دھماکوں سے علاقہ گونج اٹھا جبکہ اس دوران شدید فائرنگ کی آوازیں بھی سنائی دی گئی۔
دوسری جانب نصیر آباد میں ابھی کچھ دیر نامعلوم مسلح افراد نے پولیس کی گشٹی ٹیم پر دستی بم سے حملہ کیا ہے ۔
پنجگور کے علاقے گچک کھن میں نامعلوم مسلح افراد نے پاکستان آرمی کے کیمپ پر حملہ کیا۔
اطلاعات کے مطابق حملے میں پاکستانی آرمی کو جانی نقصان پہنچا ہے۔
شال میں نیو سبزل روڈ پر ہوٹل کے قریب دھماکے میں 2 افراد زخمی۔
جعفرآباد، ڈیرہ اللہ یار میں مرکزی شاہراہ بھٹی ہوٹل کے قریب کریکر دھماکا ہوا۔ پولیس ذرائع کے مطابق کریکر دھماکے میں تین افراد زخمی ہوگئے، زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ جعفرآباد: دھماکا کھڑے ٹرک کے قریب ہوا۔ مزید تفصیلات آنا باقی ہیں۔
مندرج بالا حملوں کے حوالے سے سرکاری و عسکری موقف تاحال سامنے میں آیا ہے اور نہ ہی مذکورہ حملوں میں جانی نقصانات کی تصدیق ہوئی ہے۔
بلوچ آزادی پسند تنظیموں کی جانب سے حملوں کی قبولیت کی ذمہ داری بھی ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے ۔
دریں اثناء پنجگور وشبود پولیس تھانہ کی حدود پاردان کور سے دو افراد کی لاشیں برآمد۔ پولیس ذرائع کے مطابق لاشوں کی شناخت اکرم ولد اسلم، عبدالمالک ولد عبدالاحد کے نام سے ہوئی ہے جو وشبود کے مقامی بتائے جاتے ہیں۔