
تہران پر اسرائیل کے فضائی حملے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، پاسداران انقلاب کے سربراہ حسین سلامی، 4 اعلیٰ فوجی افسران اور 6 جوہری سائنسدان مارے گئے۔ مجموعی طور پر 78 افراد ہلاک ہوئے جن میں 5 شہری خواتین و بچے بھی شامل ہیں جبکہ 50 زخمی ہوئے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ حملے میں ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریاں اور عسکری مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق 200 لڑاکا طیاروں نے 100 سے زائد اہداف پر حملہ کیا۔ موساد کی کمانڈو فورسز نے حملے سے قبل ایران میں خفیہ کارروائیاں کیں اور میزائل سسٹمز کے قریب گائیڈڈ ہتھیار نصب کیے۔
ایرانی میڈیا نے تصدیق کی کہ نطنز سمیت کئی مقامات پر دھماکے ہوئے، پاسداران انقلاب کے ہیڈکوارٹرز بھی نشانہ بنے۔ جوہری سائنسدانوں میں عبدالحمید منوچہر، احمدرضا ذوالفقاری، امیرحسین فقیہی، مطلب لیزادہ، محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی شامل تھے۔
ایرانی رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دشمن نے جرم کیا ہے اور عبرتناک انجام سے نہیں بچ سکے گا۔ ان کے حکم پر جنرل عبدالرحیم موسوی کو نیا آرمی چیف، محمد پاکپور کو پاسداران انقلاب کا سربراہ، اور علی شادمانی کو خاتم الانبیا ہیڈکوارٹرز کا کمانڈر مقرر کر دیا گیا۔
ایرانی افواج کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل نے حملے امریکی حمایت سے کیے اور اس کا جواب جلد اور شدید ہو گا۔ ایرانی وزارت خارجہ نے امریکا کو ان حملوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔