
آواران کے علاقے جھاؤ میں پاکستانی فورسز کی جانب سے فوجی جارحیت مختلف علاقوں میں جاری ہیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق فورسز نے جھاؤ کے علاقوں کوہڑو، گزی، داروجگ، نرمگی، چھبی اور کورک میں مقامی افراد کو اپنے کیمپوں میں بلا کر ہراساں کیا جا رہا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق فورسز نے نہ صرف عام گاڑیوں کو روکا بلکہ پیاز لے جانے والی گاڑیوں کو بھی تحویل میں لیا ہے۔ مقامی ڈرائیورز کو سختی سے ہدایت دی گئی ہے کہ وہ دوکانداروں کے لیے کسی قسم کا سامان نہ لائیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چار روز قبل ایک مقامی ڈرائیور کو فورسز نے شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد چھوڑ دیا گیا جبکہ کورک سے موصولہ اطلاعات کے مطابق خواتین اور بچوں کو بھی ہراسانی اور تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسی علاقے میں تین سے چار افراد کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے، تاہم ان کی شناخت تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
ایک مقامی شخص نے زرمبش سے بات کرتے ہوئے کہا کہ گاڑیوں کو روکنے اور ڈرائیورز کو مسلسل ہراساں کیے جانے کے باعث عوام شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
جھاؤ میں جاری ان فوجی جارحیت کے دوران کوہڑو کے رہائشی ایک نوجوان جاں بحق ہوا تھا۔ جبکہ چھبی کے علاقے میں ایک اور واقعے میں “امام” نامی شخص دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہو گیا ہے۔ واقعہ اس وقت پیش آیا جب فورسز نے ان کے بھائی کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کی، تاہم اہلِ خانہ کی مزاحمت کے باعث گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔ جس کے باعث اس دوران ان کے بھائی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوئے۔