غنی بلوچ کو منظر عام پر لاکر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں، ہمشیرہ

لاپتہ غنی بلوچ کی ہمشیرہ بی بی سلطانہ نے کہا کہ میرے بھائی کو کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے خضدار کے مقام پر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، جس کے باعث اہلِ خانہ شدید پریشانی اور ذہنی کوفت کا شکار ہیں۔ ہم تمام ریاستی اداروں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غنی بلوچ کو منظرِ عام پر لایا جائے، بصورت دیگر ہم آئندہ کا لائحہ عمل طے کر کے راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہوں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوگی۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کوئٹہ پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، اس موقع پر دیگر افراد بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ غنی بلوچ 25 مئی کو کوئٹہ سے کراچی جا رہے تھے جب خضدار کے مقام پر سیکیورٹی اداروں کے اہلکاروں نے انہیں جبری طور پر لاپتہ کیا۔ غنی بلوچ علم دوست اور کتابوں سے لگاؤ رکھنے والے فرد تھے، جو “زوار” نامی پبلشنگ ہاؤس کی بنیاد رکھ کر کتابوں کی اشاعت کے سلسلے میں کراچی جا رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ غنی بلوچ کے ضعیف والدین ہیں، جس کے باعث اہلِ خانہ کو شدید ذہنی اذیت اور پریشانی کا سامنا ہے۔ ہم سیکیورٹی اداروں کے حکام اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ غنی بلوچ کو منظرِ عام پر لا کر انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں۔ بصورت دیگر ہم 48 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ انہیں منظرِ عام پر لایا جائے، بصورت دیگر آئندہ کا لائحہ عمل طے کر کے راست اقدام اٹھائیں گے، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت اور سیکیورٹی اداروں پر عائد ہوگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

جیل میں ہمارے رہنماؤں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ فوراً بند کیا جائے۔ بی وائی سی

بدھ جون 11 , 2025
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہدہ جیل کوئٹہ میں حال ہی میں تعینات ہونے والے جیل سپرنٹنڈنٹ سید حمیداللہ پیچہی مسلسل بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماؤں کو ہراساں اور تنگ کر رہے ہیں۔ جیل سپرنٹنڈنٹ سید حمیداللہ پیچہی نہ صرف سیاسی قیدیوں […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ