تربت شال سے لاپتہ کیے گئے نوجوان امام جان کے والد صوالی، ان کے بھائی مشتاق اور والدہ نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسز نے 27 سالہ امام جان کو 3 جنوری 2024ءکو کوئٹہ سے لاپتہ کیا وہ بولان میڈیکل سینٹر(بی ایم سی) میں بطور نرسنگ سرکاری پوسٹ پر ڈیوٹی دے رہے تھے ان کی رہائش کوئٹہ کے عیسیٰ نگری میں تھی۔
انہوں نے کہا کہ جب وہ 23 جنوری کی شام شہر میں اپنے ایک کام کے لیے گئے پھر واپس نہیں لوٹے ہمیں جب ان کی گمشدگی کی اطلاع ملی تو ہم ہوشاپ سے کوئٹہ گئے ،وہاں نرسنگ کمیٹی سے ملاقات کی اور ان کے ہمراہ ہم نے پولیس تھانہ بروری جاکر گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے کی درخواست دی، پولیس نے ہمیں ان کے موبائل فون کی آخری لوکیشن فاروق پلازہ بتائی لیکن مقدمہ درج کرنے کے بجائے ہمیں سٹی تھانہ بھیج دیا۔ سٹی تھانہ کوئٹہ میں ہماری درخواست قبول نہیں کی گئی اور ہمیں بتایا گیا ہے فاروق پلازہ بروری تھانہ کی حدود میں آتا ہے ہم نے دوبارہ بروری تھانہ رجوع کیا لیکن انہوں نے بھی وہی بہانہ دہرایا کہ فاروق پلازہ ان کے تھانہ کی حدود میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ امام جان ایک سال سے بی ایم سی میں ڈیوٹی دے رہا تھا وہ ایک معصوم اور بے ضرر انسان تھے ان کی گمشدگی سے ہمارا خاندان سخت پریشانی میں مبتلا ہے، ہم بے بس اور غریب لوگ ہیں بڑی مشکل سے اپنے بیٹے کو پڑھایا اور وہ اس عمر میں ہمارا سہارا بنا، اگراس کا ایسا کوئی جرم تھا جو قانون کی نظر میں اسے مجرم ثابت کرتا ہے تو خدارا اسے عدالت میں پیش کیا جائے یا پولیس کے حوالے کیا جائے تاکہ ہمیں ان کی سلامتی کے بارے میں آگاہی ہو۔
انہوں نے کہا کہ اگر امام جان کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ہم مجبور ہوکر یکم فروی کو سی پیک شاہراہ پر دھرنا دیں گے جب تک انہیں بازیاب نہیں کیا جائے گا ہم ٹریفک بلاک کرکے وہاں دھرنا پر بیٹھ جائیں گے۔