
مستونگ: پاکستانی فورسز نے مختلف علاقوں سے تین افراد کو رات گئے جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ جبری لاپتہ کیے گئے افراد میں کلی کاریز سور عاصم فاروق شاہوانی ولد حاجی غلام فاروق، کھڈکوچہ سے محمد وفا شاہوانی ولد حاجی محمد اشرف، اور کلی کونگھڑ سے حال ہی میں تبلیغی سفر سے لوٹے ٹی بی کے مریض خلیل احمد شاہوانی ولد حاجی محمد ابراہیم شامل ہیں۔
خاندانی ذرائع کے مطابق، تینوں افراد کو رات گئے گھروں فورسز نے چھاپوں کے دوران حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔
مزید برآں، 29 مئی کو پاکستانی فورسز “ایف سی” نے مستونگ سے دو نوجوانوں کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا، جس کی شناخت بسم اللہ ولد غلام سرور اور سمی اللہ ولد محمد حنیف کے طور پر ہوئی ہے، دونوں کا تعلق مستونگ کے علاقے پڑنگ آباد سے ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق، دونوں نوجوانوں کو مستونگ سے منگچر جاتے ہوئے ایف سی اہلکاروں نے حراست میں لیا۔
ضلع پنجگور کی تحصیل پروم میں پاکستانی فورسز نے رات گئے متعدد گھروں پر چھاپے مارے اس دوران 31 مئی کی شب تقریباً 12 بجے پروم کے علاقوں رحیم آباد اور نعیم آباد میں چھاپے مارے جہاں فورسز نے جائین کے پورے علاقے کا محاصرہ کیا۔
چھاپے کے دوران نوجوان شہزاد ولد نذیر کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔متاثرہ خاندان کے مطابق، رحیم آباد میں شہزاد کو گھر سے حراست میں لیا گیا۔ شہزاد کے قریبی رشتہ دار بشیر احمد کے مطابق: “میرے کزن شہزاد کو رحیم آباد سے اٹھا لیا گیا، پھر ہمارے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ چند روز قبل میرے چھوٹے بھائی جنگیان بلوچ کو بھی اغوا کیا گیا تھا، جو اب تک لاپتہ ہے۔”
پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گزشتہ رات ضلع کیچ میں بھی چھاپہ مار کر دو نوجوانوں کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔جبری لاپتہ کیے گئے نوجوانوں کی شناخت مراد جان ولد لال بخش اور راشد ولد پتیان کے ناموں سے ہوئی ہے، جو دشت کے علاقے کلدان کے رہائشی ہیں۔