
بلوچ آزادی پسند رہنما اور بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا ہے کہ آج یوسف عزیز مگسی کی سالگرہ ہے، وہ نوجوان رہنما، جن کی عمر مختصر اور عملی سیاسی زندگی رہی لیکن اپنی علم، سیاسی بصیرت اور کمٹمنٹ سے وہ ہمیشہ بلوچ قومی حافظے میں امر ہیں، لافانی ہیں، یوسف عزیز مگسی نے بلوچ قومی سیاست کو جاگیردارانہ غلامی، سرداری نظام اور عوامی بےحسی کے گہرے اندھیروں سے نکال کر شعور، جدوجہد اور عوامی بیداری کی روشنی دی۔
خلیل بلوچ نے کہا کہ یوسف عزیز مگسی صرف ایک نظریہ ساز یا مزاحمتی کردار نہیں تھا، بلکہ وہ ایک حساس دل رکھنے والا انسان، ایک خوددار بلوچ فرزند، محنت کشوں، مظلوموں، عورتوں اور پسے ہوئے طبقات کا وکیل اور سب سے بڑھ کر بلوچ قومی روح کا آئینہ دار تھا۔
خلیل بلوچ نے مزید کہا کہ جب یوسف عزیز مگسی لکھتا ہے کہ "اگر انسان نہیں سنتے تو درختوں اور پہاڑوں کو اپنی روداد سُناؤں گا” تو ہم اس کرب کا اندازہ ہی کرسکتے ہیں جس سے یوسف عزیز مگسی گزر رہے تھے، یہ قومی غلامی کا کرب تھا، یہ قومی بے حسی کا کرب تھا، یہ چندے الفاظ نہیں بلکہ ان کے دل میں ہلچل مچاتی لاوا، قومی آزادی کے لیے تڑپ اور ان کے ناقابلِ شکست عزم کی ترجمان ہیں۔
اس نے جاگیردارانہ مراعات، نوابی القابات اور سرداری غرور کو ٹھکرا کر اپنے نام سے "نوابزادہ” کا دھبہ مٹا ڈالا اور مختصر مگر کامل زندگی میں صرف بلوچ بن کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ یوسف عزیز مگسی نے صرف آزادی کا خواب نہیں دیکھا، اس نے راستے بھی تراشے، نظریات بھی دیے اور آئندہ نسلوں کے لیے نظریے کی مشعل بھی جلائی۔ یوسف عزیز کا نظریہ اور کمٹمنٹ آج بھی ہماری رہنمائی کا سب سے سچا اور جلا بخشنے والا ذریعہ ہیں۔