
شال: غنی بلوچ کے اہلخانہ نے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں فوری طور پر بازیاب کرایا جائے۔ اگر انہوں نے کوئی جرم کیا ہے تو قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں، سیاسی جماعتیں اور طلباء تنظیمیں ان کی بازیابی کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اہلخانہ کا کہنا تھا کہ غنی بلوچ براہوئی ادب میں ایم فل اسکالر، محقق، مترجم، پبلشر اور ایک پُرامن کارکن ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غنی بلوچ کو 25 مئی کو کوئٹہ سے کراچی جاتے ہوئے خضدار کے مقام سے لاپتہ کیا گیا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بغیر کسی وارنٹ کے انہیں اپنے ہمراہ لے گئے، اور تاحال ان کے حوالے سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی کہ وہ کہاں اور کس حالت میں ہیں۔
اہلخانہ کا کہنا تھا کہ ہماری ریاستِ پاکستان اور متعلقہ اداروں سے اپیل ہے کہ غنی بلوچ کو فوری طور پر عدالت میں پیش کیا جائے۔ اگر ان پر کوئی الزام ہے تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے، بصورت دیگر انہیں رہا کیا جائے تاکہ ہم اس ذہنی اذیت سے نجات حاصل کر سکیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی جماعتوں اور طلباء تنظیموں سے بھی اپیل کی کہ وہ غنی بلوچ کی بازیابی کے لیے مؤثر آواز بلند کریں اور اپنا عملی کردار ادا کریں۔