کوئٹہ: بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وی بی ایم پی کا احتجاجی کیمپ 5842 ویں روز بھی جاری

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز ( وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ جبری گمشدگیوں کے خلاف 5842 ویں روز بھی جاری رہا۔ بدھ کے روز کیمپ میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین اور دیگر شہریوں نے شرکت کی اور اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

وی بی ایم پی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیاں اور ماورائے عدالت اقدامات سنگین حد تک بڑھ چکے ہیں۔ دور دراز علاقوں میں نہ صرف لوگوں کو گھروں سے بیدخل کرکے ان کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں بلکہ گھروں میں گھس کر قتل بھی معمول بن چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 27 مئی کی رات مالار مچی، ضلع آواران میں پاکستانی فورسز نے چھاپے کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد کیا۔ فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون حوری بلوچ، اور ایک نوجوان نعیم بلوچ، کو اہلِ خانہ کے سامنے قتل کیا گیا، جبکہ ایک خاتون دادی بلوچ، شدید زخمی ہوئیں۔

وی بی ایم پی نے نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے رکن عبدالغنی کی جبری گمشدگی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی آوازیں کسی بھی معاشرے میں توازن کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ بلوچستان میں پہلے ہی ان لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو یہاں کے مسائل اور محرومیوں پر بات کرتے ہیں، اور عبدالغنی کی جبری گمشدگی اسی تسلسل کا حصہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عبدالغنی سمیت تمام جبری لاپتہ افراد کو فوری بازیاب کیا جائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

خاران: ایم آئی کی گاڑی حملہ، جانی و مالی نقصانات کی اطلاعات

بدھ مئی 28 , 2025
بلوچستان کے ضلع خاران میں نامعلوم مسلح افراد نے پاکستانی انٹیلیجنس ادارے ایم آئی (ملٹری انٹیلیجنس) کی ایک گاڑی مسلح حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع کے مطابق حملہ اس وقت کیا گیا جب ایم آئی کی گاڑی دفتر سے نکل کر شہر کی جانب جا رہی تھی کہ مسلح […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ