
بلوچستان کے ضلع بارکھان کے علاقے تنگ کریر میں پاکستانی فورسز نے ایک جعلی مقابلے میں زیر حراست تین افراد کو قتل کر دیا، جن کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ وہ طویل عرصے سے جبری طور پر لاپتہ تھے۔
ذرائع کے مطابق آج صبح سی ٹی ڈی کی جانب سے ایک جعلی مقابلے کے بعد تین لاشیں رکنی بی ایچ یو اسپتال منتقل کی گئیں، جن کی شناخت عبدالرحمن بزدار ولد فیض محمد بزدار، فرید بزدار ولد رحیم بزدار سکنہ راڑہ شم اور سلطان مری ولد عیدو مری کے ناموں سے ہوئی ہے۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ یہ تینوں افراد کئی مہینوں سے لاپتہ تھے، اور ان کے لواحقین نے اُن کی بازیابی کے لیے مختلف فورمز پر آواز بھی اٹھائی تھی۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ بارکھان کے علاقے تنگ کریر میں کارروائی کے دوران مشتبہ افراد سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس میں تین افراد مارے گئے جبکہ ان کے ساتھی فرار ہو گئے۔ ترجمان کے مطابق ہلاک شدگان کے قبضے سے دو کلاشنکوف، ایک پستول اور دو تیار بم برآمد کیے گئے اور ان کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے تھا۔
تاہم لواحقین اور بلوچ سیاسی و سماجی حلقوں نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ ایک جعلی مقابلہ ہے جس میں پہلے سے زیر حراست افراد کو قتل کیا گیا۔
بلوچستان میں گزشتہ کچھ عرصے سے جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کو قتل کیے جانے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ آج ہی آواران سے بھی ایک زیر حراست نوجوان کو قتل کرکے لاش پھنک دی گئی تھی۔
حال ہی میں پاکستانی فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک بیان میں کہا تھا کہ “فوج سے مقابلے میں مارے جانے والے اکثر افراد وہی ہیں جو لاپتہ افراد کی فہرستوں میں شامل ہیں”، اس بیان سے یہ تاثر ملتا ہے کہ پاکستانی فوج لاپتہ افراد کو جبری گمشدگی کے بعد قتل کرکے ان کی لاشیں پھنک دیتی ہے۔