
بلوچ وومن فارم کی مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر شلی بلوچ نے کہا ہے کہ صحافی عبداللطیف کا مشکے، ضلع آواران میں بہیمانہ قتل بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو بے نقاب کرتا ہے، اور اس صورتحال میں فوری احتساب اور شفافیت کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ریاستی اہلکاروں کی جانب سے بلوچ عوام کے خلاف جاری منظم تشدد جبری گمشدگیوں، تشدد، اور ماورائے عدالت قتل کی ایک واضح مثال ہے۔ عالمی برادری کو انسانی حقوق کی اس سنگین صورتحال کا ادراک کرنا چاہیے اور ریاست پر دباؤ ڈالنا چاہیے کہ وہ ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچ نسل کشی پر مسلسل خاموشی اب ناقابل قبول ہے، اور مزید خونریزی کو روکنے کے لیے فوری اقدام ناگزیر ہے۔ انصاف کو آخرکار ہر صورت میں غالب آنا چاہیے۔
واضح رہے کہ آج آواران کی تحصیل مشکے میں سینئر صحافی اور روزنامہ انتخاب سے وابستہ عبداللطیف کو ریاستی اہلکاروں نے اُن کے گھر کے اندر سوتے ہوئے فائرنگ کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔ جبکہ ان کے جواں سال بیٹے سیف بلوچ سمیت خاندان کے آٹھ افراد کو فورسز نے تین ماہ قبل کیمپ میں بلایا تھا، جہاں بعد ازاں انہیں قتل کر کے ان کی لاشیں پھینک دی گئیں۔
بلوچ سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں نے عبداللطیف کے قتل کی شدید مذمت کی ہے۔