
خضدار کے علاقے کرخ میں 17 سالہ لڑکی افسانہ کے مبینہ اغوا کا واقعہ پیش آئے 48 گھنٹے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے تاہم تاحال نہ تو متاثرہ لڑکی بازیاب ہو سکی ہے اور نہ ہی ایس ایچ او کرخ، خان محمد قلندرانی، کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جن پر اغوا میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
متاثرہ لڑکی کے والد، قادر بخش، کا کہنا ہے کہ انہوں نے پولیس کو متعدد بار اطلاع دی تاہم انہیں صرف زبانی یقین دہانیاں کرائی جا رہی ہیں، جبکہ عملی اقدامات مکمل طور پر مفقود ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ خود ایس ایچ او خان محمد قلندرانی اس اغوا میں براہِ راست ملوث ہیں۔
قادر بخش نے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے اور انسانی حقوق کی تنظیموں، سیاسی و سماجی کارکنان سے گزارش کی ہے کہ وہ ان کی آواز بنیں تاکہ ان کی بیٹی کی بازیابی ممکن ہو سکے اور انہیں انصاف مل سکے۔
یہ واقعہ نہ صرف ایک خاندان بلکہ پورے معاشرے کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے خود اس قسم کے الزامات کی زد میں آئیں اور ان کے خلاف کارروائی نہ کی جائے، تو یہ عوامی اعتماد کو شدید نقصان پہنچاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام متعلقہ اداروں، اعلیٰ حکام، اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس واقعے کی شفاف، غیر جانبدار اور فوری تحقیقات کی جائیں۔ اگر ایس ایچ او خان محمد قلندرانی یا کوئی اور فرد اس جرم میں ملوث پایا جائے، تو اس کے خلاف قانون کے مطابق فوری کارروائی کی جائے۔ متاثرہ لڑکی کی بحفاظت بازیابی اور متاثرہ خاندان کو انصاف کی فراہمی ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔