
بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے کوئٹہ اور مستونگ میں قابض پاکستانی فوج اور اسکے نام نہاد جشن فتح کو حملوں میں نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ سرمچاروں نے آج کوئٹہ میں قابض پاکستانی فوج کی سرپرستی میں منعقد ہونے والی نام نہاد “جشن فتح” کی ایک ریلی کو منیر مینگل روڈ پر گرنیڈ حملے میں نشانہ بنایا۔ یہ ریلی کھٹ پتلی ایم پی اے علی مدد جتک کی قیادت میں نکالی جارہی تھی۔ سرمچاروں نے ریلی کے آگے مسلح ڈیتھ اسکواڈ ارکان کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں ایک کارندہ ہلاک اور بارہ زخمی ہوگئے۔
ترجمان نے کہا کہ کھٹ پتلی بلوچستان حکومت نے خوف کے باعث پورے کوئٹہ میں کنٹینرز لگاکر، قابض فوج کی سرپرستی میں “نام نہاد جشن” منا کر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی، تاہم آج یہ حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہوچکی ہے کہ بلوچ آزادی کی تحریک عوامی حمایت کیساتھ مضبوط شکل اختیار کرچکی ہے، جہاں بلوچستان کے کسی بھی کونے میں قابض فوج خود کو محفوظ نہیں سمجھتی۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ شب مستونگ میں سی سی ایم کراس پر قابض پاکستانی فوج کے ناکے پر تعینات دشمن اہلکاروں کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں چار اہلکار زخمی ہوگئے۔ مذکورہ چوکی پر تلاشی کے نام پر بلوچ عوام کی تذلیل کی جارہی تھی، جس سے خواتین و بزرگ بھی محفوظ نہیں تھے۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ بلوچ لبریشن آرمی ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ قابض پاکستانی فوج اور اس کے شراکت داروں پر ہمارے حملے جاری رہینگے۔