
کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے گزشتہ شب بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے کلاتک میں چھاپہ مار کر معروف پبلشر اور صحافی جمیل امام کے چھوٹے بھائی کامران امام سمیت دو افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
متاثرہ خاندان کے مطابق، سی ٹی ڈی اہلکاروں کی بڑی تعداد نے رات دو بجے کے قریب دو گھروں کا گھیراؤ کیا۔ گھروں میں داخل ہونے کے بعد اہلکاروں نے توڑ پھوڑ کی اور خواتین و بزرگوں کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس دوران پہلے کامران امام اور بعد ازاں قریبی گھر سے امتیاز خیال کو حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔۔
اسی طرح پاکستانی فورسز نے 6 مئی کو ضلع کیچ کے علاقے تجابان میں محمد شفیع بلوچ ولد لہداد کو حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا۔ اسی روز، مزکورہ علاقے سے ایک اور شخص دولت بلوچ ولد بادل بلوچ کو بھی جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔
7 مئی کو پاکستانی فورسز نے تحصیل تمپ کے علاقے کوہاڈ میں ایک گھر پر چھاپہ مارا اور وہاں سے ریاض احمد ولد ابراہیم بلوچ کو حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کر دیا۔ یاد رہے کہ ریاض احمد اس سے قبل بھی جبری گمشدگی کا شکار رہ چکے ہیں اور بعد ازاں بازیاب ہوئے تھے، جنہیں اب ایک بار پھر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے انسانی حقوق کے ادارے پانک نے ان جبری گمشدگیوں کی تصدیق کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پانک نے بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیں اور ان جبری گمشدگیوں کو رکوانے کے لیے عملی اقدامات کریں۔