
منگل اور بدھ کی درمیانہ شب پاکستان کے مختلف شہروں میں زور دار دھماکوں کی گونج سنائی دی، جنہوں نے مقامی آبادی کو شدید خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔ پنجاب کے ضلع بہاولپور میں یکے بعد دیگرے چار دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جو اس قدر شدید تھیں کہ دور دراز علاقوں تک محسوس کی گئیں۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکوں کے فوراً بعد علاقے کی بجلی منقطع ہو گئی اور سیکیورٹی فورسز کی غیر معمولی نقل و حرکت دیکھی گئی۔
اسی دوران پاکستانی مقبوضہ جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں بھی دھماکوں کی آوازیں رپورٹ ہوئیں۔ مقامی ذرائع کے مطابق آسمان پر روشنی اور دھوئیں کے گہرے بادل دیکھے گئے، جبکہ پولیس دھماکوں کی جگہ کا تعین کرنے میں مصروف ہے۔
ان واقعات کے ساتھ ہی بھارتی مسلح افواج نے "آپریشن سندور” کے آغاز کا اعلان کر دیا ہے۔ بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق اس کارروائی کے دوران پاکستان اور آزاد کشمیر کے نو (9) مختلف مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ یہ تمام علاقے مبینہ طور پر بھارت کے خلاف دہشت گردی کی منصوبہ بندی اور ہدایت کاری کے مراکز تھے۔
فیصل آباد میں بھی جنگی طیاروں کی پروازوں کی اطلاع ہے، جہاں شہری خوف کے مارے گھروں سے باہر نکل آئے ہیں۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب خطے میں پہلے ہی شدید کشیدگی پائی جاتی ہے، اور بہاولپور جیسے حساس علاقے،جہاں اہم پاکستانی دفاعی تنصیبات واقع ہیں ،کو نشانہ بنایا جانا ایک جنگی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
دوسری جانب پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی آئی ایس پی آر) نے بھارت کی جانب سے مبینہ فضائی کارروائیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مظفرآباد، بہاولپور اور دیگر کئی مقامات پر دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں۔
ترجمان کے مطابق یہ کارروائیاں لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں میں کی گئیں، تاہم تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔