
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں 28 اپریل کو پیش آنے والے ٹرک آتشزدگی کے واقعے میں زخمی افراد میں سے مزید اموات کے بعد ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 20 ہو گئی ہے۔ حادثے کے بعد سے زیر علاج افراد کی بڑی تعداد کے انتقال پر لواحقین میں گہری تشویش پائی جا رہی ہے، جنہوں نے علاج کی سہولیات پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
واقعے میں ابتدائی طور پر صرف ٹرک کے ڈرائیور کی موت ہوئی تھی، تاہم بعد ازاں زخمیوں میں سے تین افراد 24 گھنٹوں کے دوران دم توڑ گئے۔ شدید زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد کوئٹہ منتقل کیا گیا تھا، جبکہ 20 سے زائد افراد کو سی ون-30 طیارے کے ذریعے کراچی کے نجی ہسپتالوں میں بھیجا گیا تھا، جہاں حالیہ دنوں میں دس سے زائد افراد جانبر نہ ہو سکے۔
نوشکی پولیس کے مطابق اب تک تصدیق شدہ ہلاکتوں کی تعداد 19 ہے، تاہم رکن بلوچستان اسمبلی غلام دستگیر بادینی نے اسمبلی اجلاس کے دوران ہلاکتوں کی تعداد 20 بتائی ہے۔ انھوں نے کراچی کے نجی ہسپتالوں میں لواحقین کے ساتھ مبینہ نامناسب سلوک اور علاج میں کوتاہی پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب نوشکی کے ٹرک سٹینڈ پر ویلڈنگ کے دوران ایک ٹرک میں آگ لگ گئی۔ ایک ڈرائیور نے بروقت ٹرک کو آبادی سے دور لے جا کر بڑے نقصان سے بچایا، مگر اصل ڈرائیور گاڑی سے باہر نہ نکل سکا اور موقع پر جاں بحق ہو گیا۔ مقامی لوگ ٹرک میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے تھے جب ٹینک پھٹنے سے 60 سے زائد افراد جھلس گئے۔