
بلوچ نیشنل موومنٹ کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ انتہائی معتبر ذرائع کے مطابق سول ہسپتال شال کے مردہ خانے میں پاکستانی فوج کی جانب سے بڑی تعداد میں لاشیں لائی گئی ہیں، جن کی تعداد اب تک پچاس بتائی جاتی ہے۔ ان افراد کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا ہے، اور مردہ خانے میں گنجائش نہ ہونے کے باعث لاشیں ایک دوسرے کے اوپر رکھی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال نہایت تشویشناک ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ یہ جبری لاپتہ افراد کی لاشیں ہیں جو پاکستانی فوج کی حراست میں تھے اور دوران حراست ہلاک کیے گئے ہیں۔
ان کا کہتا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل ہے کہ وہ فوری طور پر ان لاشوں کی شناخت کے لیے اقدامات کریں اور حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالیں کہ ان لاشوں کے ساتھ احترام سے پیش آئے، اور لواحقین کو اپنے عزیزوں کی تدفین اپنے مذہب اور روایت کے مطابق کرنے کی اجازت دی جائے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ یہ واقعہ سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ضلع کیچ میں بلوچ سرمچاروں کی شہادت کے بعد ان کی لاشیں بھی پاکستانی فوج نے قبضے میں لی تھیں، اور لواحقین کے احتجاج کے باوجود واپس نہیں کی گئیں۔ یہ حرکت ریاست کے شیطانی چہرے کو مزید واضح کرتی ہے ، جبری گمشدگیاں اور حراستی ہلاکتیں، بلوچ قومی تحریک کو دبانے کا ذریعہ نہیں بن سکتیں۔
انہوں نے کہا پاکستانی فوج کی جانب سے بھارت کے ساتھ جنگ کا تاثر دے کر پنجاب میں جنگی ماحول پیدا کرنا، درحقیقت بلوچستان میں فوجی کارروائیوں اور قتل و غارت کو تیز کرنے کی حکمتِ عملی کا حصہ معلوم ہوتا ہے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اصل نشانہ بلوچ قوم ہے۔