
بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کی جانب سے “بلوچستان لابنگ ڈے” کے عنوان سے منعقدہ ایک تقریب میں جبری لاپتہ افراد کے لواحقین نے برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ سے ملاقات کی اور اپنے پیاروں کی گمشدگیوں سے متعلق تفصیلات پیش کیں۔
تقریب میں جبری لاپتہ بلوچ طالبعلم رہنما ذاکر مجید بلوچ کی والدہ بھی شریک تھیں، جنہوں نے اپنے بیٹے کی جبری گمشدگی اور گزشتہ کئی برسوں پر محیط اپنی جدوجہد کی تفصیلات بیان کیں۔
انہوں نے بتایا کہ ذاکر مجید کو 2009 میں جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، اور اس دن سے وہ انصاف کی تلاش میں مسلسل در در کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں۔
ذاکر مجید کی والدہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان میں جاری جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز بلند کریں اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔