
خضدار کے علاقے کانک سے تعلق رکھنے والی درخاتون نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ ان کی 16 سالہ بیٹی نصرت بی بی کو چھ مسلح افراد نے گھر میں گھس کر اغوا کر لیا۔
درخاتون کے مطابق واقعہ رات کے وقت پیش آیا جب مسلح افراد نے گھر میں داخل ہو کر نصرت بی بی کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ اس دوران گھر میں موجود خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اغوا کے مقدمے میں نامزد ایک ملزم کو تو گرفتار کیا گیا ہے، تاہم پولیس اسے تھانے میں مہمانوں کی طرح رکھے ہوئے ہے۔ نہ تو ملزم سے کوئی تفتیش کی جا رہی ہے اور نہ ہی مغویہ بیٹی کی بازیابی کے لیے کوئی سنجیدہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔
درخاتون کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کے اغوا کو بیس دن گزر چکے ہیں لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔ اگر پولیس نے جلد مغویہ نصرت بی بی کو بازیاب نہ کروایا تو وہ قرآن پاک ہاتھ میں لے کر قومی شاہراہ پر دھرنا دینے پر مجبور ہوں گی۔
انہوں نے پولیس پر ملزمان کے خلاف موثر کارروائی نہ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔
واضح رہے کہ خضدار میں اس سے پہلے بھی ایسے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ اس سے قبل خضدار میں پاکستانی فوج کے حمایت یافتہ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ہاتھوں بلوچ خاتون آسمہ جتک کو اغوا کیا گیا تھا۔ ان کے اہل خانہ اور عوام کی جانب سے شدید احتجاجی مظاہرے کیے گئے اور شاہراہیں بلاک کی گئیں، جس کے بعد آسمہ جتک بازیاب ہو گئی تھیں۔