بی وائی سی رہنماؤں کی بھوک ہڑتال تیسرے روز بھی جاری، بیبرگ بلوچ کی طبیعت ناساز

بی وائی سی کے رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، شاہ جی بلوچ، بیبرگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی بلوچ اور دیگر کی کوئٹہ کی ہدہ جیل میں جبری حراست میں بھوک ہڑتال کا تیسرا دن ہے، جبکہ بیبرگ بلوچ کی حالت بھوک ہڑتال کے تیسرے روز تشویشناک حد تک بگڑ گئی ہے۔ وہ گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے حراست میں ہیں۔ گرفتاری سے قبل بھی وہ فالج کا شکار تھے، اور اب مسلسل بھوک ہڑتال کے باعث ان کی طبیعت مزید بگڑ چکی ہے۔

آج بیبرگ بلوچ سے ملاقات کرنے والے اہل خانہ کے مطابق وہ شدید ہائپو ٹینشن (بلڈ پریشر میں خطرناک حد تک کمی) اور بارہا بے ہوشی کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کی جسمانی حالت تیزی سے بگڑ رہی ہے اور انہیں فوری طور پر طبی امداد اور ہسپتال منتقلی کی ضرورت ہے۔ اس کے باوجود پولیس حکام انہیں ہسپتال منتقل کرنے سے انکار کر رہے ہیں، جس کے باعث ان کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہو چکے ہیں۔

اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ہم ریاست کو خبردار کرتے ہیں کہ بیبرگ بلوچ کو درپیش کسی بھی جسمانی نقصان یا ان کی زندگی کو لاحق کسی بھی خطرے کی تمام تر ذمہ داری ریاستی اداروں پر عائد ہوگی۔

اس حوالے بلوچ یکجہتی کمیٹی نے کہا ہے کہ بگڑتی ہوئی حالت کے باوجود، پاکستانی میڈیا اور عالمی انسانی حقوق کے ادارے خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ نافذ ہے، جبکہ پُرامن سیاسی کارکنان کو حراستی تشدد، جبری گمشدگیوں اور غیر انسانی سلوک کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان انہیں خاموش کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو دنیا کو خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ بلوچستان میں سچ اور انصاف کی جدوجہد عالمی توجہ کی متقاضی ہے۔ خاموشی مجرمانہ شریک کار بننے کے مترادف ہے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

مستونگ: معدنیات لے جانے والے گاڑیوں پر حملہ

ہفتہ اپریل 26 , 2025
مستونگ کے علاقے چوتو میں مسلح افراد نے معدنیات لے جانے والی دو دس ویلر گاڑیوں کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کے مطابق مسلح افراد نے فائرنگ کرکے دونوں گاڑیوں کے ٹائر بسٹ کیے۔تاہم ڈرائیوروں کو کوئی جانی نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے۔ حملے کی زمہ داری تاحال کسی تنظیم نے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ