
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز (وی بی ایم پی) کا احتجاجی کیمپ، جو جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے جاری ہے، آج اپنے 5890 ویں دن میں داخل ہوچکا ہے۔
جمعہ کے روز کلات سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنان الٰہی بخش مینگل، محمد عظیم جتک اور دیگر افراد نے کیمپ کا دورہ کیا اور لاپتہ افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا۔
وفود نے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں میں مسلسل اضافے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان جبری گمشدگیوں نے بلوچستان کی سماجی و سیاسی فضا کو بری طرح متاثر کیا ہے، اور جب تک اس سلسلے کو بند نہیں کیا جاتا، اس وقت تک معاشرتی بے چینی کا خاتمہ ممکن نہیں۔
اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے بھی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان کی مجموعی صورتِ حال پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے حکومتِ بلوچستان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت زمینی حقائق کے برعکس بیانیے پیش کر رہی ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی ایک معمول بن چکی ہے۔