تحریر: گیابان بلوچ
زرمبش مضمون

رابرٹ ٹیبر لکھتے ہیں:
"تعریف کے لحاظ سے انقلاب کے معنی عوامی رجحان کے ہیں۔ یونان، ملایا اور فلپائن سب اس نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ عوامی شمولیت اور کم از کم عوامی حمایت کے بغیر کسی بھی انقلاب کی توقع نہیں کی جا سکتی۔ ہُکس اس سے ہاتھ دھو بیٹھے، ملایا کے چینی اسے کبھی حاصل نہ کر پائے اور یونانی کمیونسٹوں نے اسے فوقیت و اہمیت نہ دی۔”
دنیا میں آزادی کے لیے لڑی جانے والی کوئی بھی جنگ ایسی نہیں، جو عوامی حمایت کے بغیر کامیاب ہوئی ہو۔ کیونکہ آزادی کی تحریک عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کے لیے ہوتی ہے۔ آزادی کی تحریک میں جنگجوؤں کا سب سے بڑا ہتھیار عوامی حمایت ہوتی ہے۔
عوامی حمایت حاصل کر کے وہ شہروں کے اندر اپنے آپریشنز کو کامیابی کے ساتھ سرانجام دے سکتے ہیں۔ اگر عوامی حمایت حاصل ہو تو شہروں کے اندر انتہائی اہم اہداف کو بآسانی نشانہ بنا کر کامیابی سے نکل سکتے ہیں۔ فلپائن میں ہُک تحریک کی ناکامی کی سب سے بڑی وجہ عوامی حمایت کا نہ ہونا تھی۔ عوامی حمایت کے بغیر گوریلا جنگجو کبھی کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔
بقول ماؤزے تنگ: "بغیر عوامی حمایت کے گوریلا کی مثال ایسے ہے جیسے بغیر پانی کے مچھلی۔”
اگر آج ہم بلوچ تحریک پر نظر دوڑائیں، تو دیکھتے ہیں کہ بلوچ سرمچار عوام کی حمایت حاصل کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہو چکے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ بلوچ سرمچار سڑکوں پر ناکہ بندیوں، شہروں میں گشت اور حملوں کے دوران عوام کی جان و مال کی حفاظت کو اولیت دیتے ہیں۔ ان کی ہمیشہ یہی کوشش ہوتی ہے کہ ان کی کسی کارروائی کی وجہ سے کسی عام بلوچ کو نقصان نہ پہنچے۔
ہر کارروائی سے پہلے سختی سے تاکید کی جاتی ہے کہ عوام کی جان و مال کا خاص خیال رکھا جائے، اور ہر سرمچار کی اولین ترجیح یہی ہوتی ہے۔ یہی وہ وجہ ہے کہ سرمچار اپنے عوام کے دلوں میں گھر کر چکے ہیں۔
اس بات کا اندازہ آئے دن بلوچ سرمچاروں کے بڑھتے ہوئے اور کامیاب حملوں سے لگایا جا سکتا ہے۔
بغیر عوامی حمایت کے شہروں کے اندر ایسے مہلک حملے کرنا تقریباً ناممکن ہے۔ شہروں کے اندر کئی دنوں تک ٹارگٹ کا انتظار کرنا، اسے کامیابی سے نشانہ بنانا، اور بغیر کسی نقصان کے محفوظ ٹھکانے تک واپس پہنچ جانا، عوامی تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
ناکہ بندیوں، بازاروں میں گشت، اور حملوں کے دوران عوام کی سرمچاروں کے ساتھ محبت اور اظہارِ یکجہتی کو دیکھ کر یہ بات بخوبی سمجھی جا سکتی ہے کہ بلوچ سرمچار عوامی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔
اور سرمچار ہر دکھ درد میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کیونکہ اب عوام بھی اس حقیقت کو جان چکے ہیں کہ ان کا روشن مستقبل صرف اور صرف بلوچ سرمچاروں کے ساتھ کھڑے ہونے میں ہے۔