
بلوچ نیشنل مومنٹ (بی این ایم) کے انسانی حقوق کی تنظیم پانک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ فورسز کی بھاری نفری کے ہاتھوں کوئٹہ کی ہدہ جیل میں پہلے سے قید بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) کے کارکن بیبو بلوچ کے پرتشدد اغواء کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عینی شاہدین کی رپورٹ کے مطابق بیبو بلوچ کو کسی نامعلوم مقام پر لے جانے سے پہلے مارا پیٹا گیا، ہاتھا پائی کی گئی اور جبری طور پر جیل کی حراست سے گھسیٹ کر لے جایا گیا۔ اب تک یہ معلوم نہیں کہ وہ کہاں پر ہیں اور اس کی سلامتی شدید تشویش کا باعث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی الگ تھلگ واقعہ نہیں بلکہ منظم ریاستی جبر کا واضح مظہر ہے جس کا مقصد بلوچستان میں پرامن مزاحمت کو ختم کرنا ہے۔ خواتین کارکنوں کو وحشیانہ طور پر نشانہ بنانا ریاست کی جبری گمشدگیوں، من مانی حراستوں اور تشدد کی جاری مہم میں ایک پریشان کن اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔ ہم بیبو بلوچ کی حفاظت و سلامتی کے لیے ریاست اور اس کے سیکیورٹی ادارے کو مکمل طور پر ذمہ دار سمجھتے ہیں۔ سیاسی قیدیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ختم ہونا چاہیے۔
پانک نے کہا کہ ہم بیبو بلوچ کی فوری اور غیر مشروط رہائی اس کے موجودہ مقام اور قانونی حیثیت کی وضاحت کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی کارکنوں بالخصوص خواتین کو ہراساں کرنے، تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خاتمہ کے لیے انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے فوری نوٹس لیں اور پاکستانی ریاست پر انسانی حقوق کی ذمہ داریوں کو نبھانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔ تشدد کے ذریعے اختلاف رائے کو خاموش کرنا قومی اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ بلوچ عوام کو خوفزدہ کر کے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔