
خضدار میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے بی این پی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا جلسہ سابقہ تمام جلسوں سے مختلف ہے۔ ہزاروں لوگوں کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے وارث زندہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سے ووٹ لے کر ننگ و ناموس کا وارث بننے کی امید نہ رکھی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ایسی اسمبلی میں بیٹھنے کو تیار نہیں جہاں گم شدہ بچوں، انسانی حرمت اور ناموس پر بات کرنے کی اجازت نہ ہو۔ سردار مینگل نے کہا کہ انہوں نے اپنے استعفیٰ کا فیصلہ ووٹرز سے مشورہ کیے بغیر کیا، مگر وہ اس فیصلے سے مطمئن ہیں۔ اب فیصلہ آپ کریں، میرا قدم درست تھا یا نہیں؟ اگر آپ کہتے ہیں صحیح تھا، تو بس وہی صحیح ہے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ انہیں لاڑکانہ، کراچی اور لاہور کے لوگوں کے مشورے کی ضرورت نہیں، انہیں صرف اپنے ووٹرز کی رائے عزیز ہے۔ انہوں نے حکومت پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کے ہاتھوں بلوچستان میں لاکھوں افراد قتل کیے جا چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کے جلسے کو ناکام بنانے کے لیے پروپیگنڈا کیا گیا، لیکن ان کا مقصد کبھی صرف الیکشن جیتنا نہیں رہا۔ ہماری خواتین کا واحد جرم اسلام آباد کی طرف ریلی نکالنا تھا، لیکن آج اس ملک میں اتنی پابندیاں ہیں کہ مرے ہوئے دل کے ٹکڑے پر بھی رونے کی اجازت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچوں کو تو جانوروں کی حد تک بھی غم منانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ ہمیں قاتلوں کے خلاف بد دعا کرنے سے روکا جا رہا ہے، اور بلوچستان کی مسجدوں میں دعائیں کرنے سے منع کیا جا رہا ہے۔ مستونگ میں ہمارے ایک مولوی کو صرف دعا کرنے پر دھمکیاں دی گئیں۔
سردار مینگل کا کہنا تھا کہ حکومت نے انہیں ہر طرف سے گھیرنے کی کوشش کی، حتیٰ کہ خودکش دھماکوں کے ذریعے ڈرانے کی بھی سازش ہوئی۔ مگر اب اگلے انتخابات کے امیدوار ان سے مذاکرات کے لیے آ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں پہلی بار حکومت نے خود اپنے ملک کی سڑکیں بند کیں۔ اگر ہم میں قوت نہیں تھی تو سڑکیں کیوں بند کی گئیں؟ اگر کوئی سمجھتا ہے کہ صرف بیانات دے کر روزی کے دروازے کھل سکتے ہیں، تو میں اسے “خوش آمدید” کہتا ہوں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ دو مئی کو کوئٹہ میں جلسے کے دوران وہ مقابلے کا اعلان کریں گے۔ سردار مینگل نے بنگالیوں پر ہونے والے مظالم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں بنگالی قتل ہوئے، خواتین پر ظلم ڈھایا گیا، اور جو لڑ سکتا تھا وہ روشنی میں بھی چھپتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کی اس جلسے میں موجودگی ان لوگوں کی شکست ہے جو ہمیں کمزور سمجھتے ہیں۔ یہ موجودگی ان کرداروں سے نفرت کا اظہار ہے جن کی نفرت نے بنگال کو پاکستان سے علیحدہ کیا، اور آج وہی نفرت بلوچستان میں پھیل چکی ہے۔ جلد اس کے نتائج بھی سامنے آئیں گے۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ ان کی تحریک خواتین کی رہائی تک جاری رہے گی۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ وہی ظالم حکومتیں ہیں جو ہیلی کاپٹروں میں ووٹ لینے آتی ہیں، لیکن بلوچستان کے غیرت مند عوام نے ان تمام سیاسی پارٹیوں کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔