
بلوچ طلبا تنظیم بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ (بی ایس ایف) کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کو گزشتہ راست حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ شب 3 بجے کراچی کے علاقے گلستانِ جوہر میں واقع بلیز ٹاور سے ریاستی اداروں نے تنظیم کے مرکزی چیئرمین جاوید بلوچ کو ماورائے عدالت گرفتار کر کے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک پرامن تنظیم کے رہنما کی جبری گمشدگی نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ ہم متعلقہ اداروں سے ان کی فوری اور باحفاظت بازیابی کا پُرزور مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چیئرمین جاوید بلوچ ایک پرامن، ہونہار اور باکردار طالب علم رہنما ہیں جنہوں نے ہمیشہ نوجوانوں کی تعلیم، طلبہ کے حقوق، اور آئینی و جمہوری اقدار کے فروغ کے لیے جدوجہد کی ہے۔ ایک پرامن رہنما کی ماورائے عدالت گرفتاری، تشدد اور جبری گمشدگی نہ صرف آئین و قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ طلبہ کے سیاسی شعور اور فکری آزادی پر حملہ ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ملکی آئین ہر شہری کو اظہارِ رائے، پرامن تنظیم سازی، اور سیاسی و جمہوری سرگرمیوں کی اجازت دیتا ہے، لیکن ریاستی ادارے ان آئینی حقوق کو روندتے ہوئے پرامن طالب علم رہنماؤں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ جاوید بلوچ کی جبری گمشدگی نے تعلیمی حلقوں میں خوف و ہراس کی فضا پیدا کر دی ہے، جس سے کئی طلبہ ذہنی کوفت میں مبتلا ہو کر خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پرامن طلبہ کو بغیر کسی جرم کے اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنانا اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ اس ملک میں اپنے جائز حقوق کے لیے پرامن سیاست کرنا بھی جرم بن چکا ہے۔
ترجمان نے بیان کے اختتام پر حکومت، ریاستی اداروں، عدلیہ، اور انسانی حقوق کے اداروں سے چیئرمین جاوید بلوچ کی باحفاظت بازیابی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ کی جبری گمشدگی کے اس سلسلے کو فوری بند کیا جائے۔ اگر تنظیم کے چیئرمین کو فوری طور پر بازیاب نہ کیا گیا تو بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ اپنے آئینی و جمہوری حق کے تحت ملک گیر احتجاج اور بھرپور مزاحمت کا راستہ اختیار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔