
گزشتہ دونوں پاکستان کے صدرمقام اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور اس کے ماتھے کا جھومر ہے۔ تاہم بلوچ آزادی پسند رہنما ایڈووکیٹ رحیم بلوچ نے اس بیان کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل کا یہ دعویٰ جھوٹ اور گمراہ کن ہے۔
رحیم بلوچ کے مطابق بلوچستان نہ تو پاکستان کی تقدیر ہے اور نہ ہی اس کے ماتھے کا جھومر، بلکہ ایک مقبوضہ خطہ ہے جہاں پاکستان ریاستی جبر کے ذریعے قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے اور اس کے قدرتی وسائل کو ملٹی نیشنل کمپنیوں کے ذریعے لوٹنے کی کوشش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم پاکستان کے اس نوآبادیاتی شکنجے سے آزادی کے لیے جدوجہد کررہی ہے اور یہ تحریک دن بدن مضبوط ہو رہی ہے۔ جنرل عاصم منیر نے اپنی تقریر میں بلوچ آزادی پسندوں کی تعداد محض پندرہ سو بتائی اور ان کے خاتمے کی دھمکی دی لیکن زمینی حقائق اس سے یکسر مختلف ہیں۔
رحیم بلوچ کا کہنا تھا کہ جنرل کے چہرے پر چھپی مایوسی، غصہ اور ناکامی بلوچستان کی حقیقی صورتحال کی عکاسی کررہے تھے۔ جس طرح بنگلہ دیش میں اشرافیہ کی نوآبادیاتی پالیسیوں نے پاکستان کو ذلت سے دوچار کیا ویسا ہی انجام بلوچستان میں دہرایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم کی انتھک جدوجہد اور قربانیاں اس کے عزم کی گواہی دیتی ہیں، کیونکہ بلوچ جانتے ہیں کہ ان کی قومی بقا، وقار اور خوشحالی صرف ایک آزاد بلوچستان میں ممکن ہے۔