اس ملک کو لوٹیں، چوری کریں تو کوئی بات نہیں، لیکن حق کی بات کرنا جرم ہے۔ سردار اختر مینگل کا آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب

آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ وہ تمام پارٹیوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے اس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ "ہم نے وڈھ سے لانگ مارچ کا آغاز کیا۔

انھوں نے بتایا کہ راستے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئیں، اور جب ہم مستونگ پہنچے تو سارے راستے بند تھے، ہمیں گولیوں اور آنسو گیس سے خوش آمدید کہا گیا۔ "ہم یہاں 17 دن سے بیٹھے ہیں، تمام پارٹیوں نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔

سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ حکومت نے ہم پر خودکش حملہ کر کے حصہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔ انھوں نے بتایا کہ تھری ایم او جاری کیا گیا، جو ایک ماہ کی مدت کا ہوتا ہے۔ مزید کہا کہ "24 مارچ کو ماہ رنگ کی بہن نے پیٹیشن داخل کی، وکلا سے حلف لیا گیا کہ وہ ریاست کے خلاف کوئی اقدام نہیں کریں گے۔”

ان کا کہنا تھا کہ "یہ عجیب بات ہے کہ یہاں ہر شخص سے وفاداری کا حلف لیا جاتا ہے۔ کیا بلوچستان والوں کو کبھی اس ملک کا شہری سمجھا گیا ہے؟ پشتو، براہوی اور بلوچی بولنے والوں کو پاکستان بننے کے بعد سے غدار سمجھا گیا۔”

انھوں نے کہا، "اس ملک کو لوٹیں، چوری کریں تو کوئی بات نہیں، لیکن حق کی بات کرنا جرم ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ "فیصلہ محفوظ ہے، مگر محفوظ ہاتھوں میں ہے، ان قوتوں کے ہاتھوں میں جو آئین کے مالک بن بیٹھے ہیں۔”

سردار اختر مینگل نے کہا کہ "ہم نے کوشش کی کہ کوئٹہ پہنچ کر اے پی سی کرتے، لیکن راستے بند کر دیے گئے۔ یہ کیسی جمہوریت ہے جہاں آپ کو اپنے دکھ بیان کرنے کا حق نہیں؟”

انہوں نے سوال اٹھایا کہ "کیا ماہ رنگ کا کوئی سوئس اکاؤنٹ ہے؟ آئین توڑنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔”

انہوں نے اپیل کی کہ "دھرنے کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، تمام جماعتوں کے معتبرین آئیں اور 8 دن ہمارے ساتھ بیٹھیں۔ جب بات عزت اور ننگ و ناموس پر آئے تو سکون نہیں آتا۔”

سردار اختر مینگل نے کہا، "ہم آج یہاں سے اٹھ بھی جائیں تو یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ بلوچستان والے اپنی غیرت اور ثقافت کے لیے جانے جاتے ہیں۔ ہم صرف اسمبلی کے ممبر بننے کے لیے نہیں بیٹھے، جب تک ہم ان کرسیوں پر بیٹھے ہیں تب تک پہچانے جاتے ہیں۔ میں نے اسی وجہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دیا۔”

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ "بلوچستان کی بچیوں کی آواز سننا بھی پسند نہیں کیا جاتا۔”

آخر میں انہوں نے کہا، "تمام پارٹیوں کی درخواست پر غور کروں گا، کل پارٹی کا اجلاس بلایا ہے۔ ہمیں کسی بھی دباؤ میں آئے بغیر اس دھرتی کا قرض اتارنا ہے۔”

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

مستونگ: بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی پر دھماکہ، تین اہلکار ہلاک، 19 زخمی

منگل اپریل 15 , 2025
بلوچستان کے ضلع مستونگ میں دشت روڈ پر بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کے قریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 3 اہلکار ہلاک جبکہ 19 زخمی ہو گئے۔ ڈی ایس پی یونس مگسی کے مطابق، دھماکہ موٹر سائیکل میں نصب ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا۔ دھماکے کے وقت […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ