
بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ حکومت دھرنے کے مطالبات کو تسلیم کرنے کے حوالے سےسنجیدہ نہیں ہے، اس لیے ان کی پارٹی کی جانب سے پیر کے روز آل پارٹیز کانفرنس طلب کی گئی ہے۔
سنیچر کو میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا کہ لکپاس پر ان کا دھرنا گزشتہ 15 روز سے جاری ہے۔
’ہمارا واحد مطالبہ یہ تھا کہ گرفتار خواتین کو چھوڑ دیا جائے۔ اگر اس مطالبے کو تسلیم کیا جاتا تو ہم یہاں سے واپس جاتے، چونکہ حکومت معاملات کو حل نہیں کرنا چاہتی ہے اس لیے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے جس میں دھرنے کے شرکا کے مطالبات کے علاوہ بلوچستان کے دیگر سنگین مسائل زیرغور آئیں گے اور ان کے حل کے لیے غور کیا جائے گا۔‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ ریاست کو بلوچستان کے مسائل سے دلچسپی نہیں ہے بلکہ ’اسے بلوچوں کے وجود سے مسئلہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ بلوچستان میں آج پانچواں فوجی آپریشن چل رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ آج پہاڑوں پر ہیں وہ بھی پہلے ان ہی سڑکوں پر احتجاج کرتے رہے ہیں لیکن ’جب آپ کسی کی بات نہیں سنیں گے اور بات سننے کے بجائے لوگوں کو لاپتہ کریں گے اور ان کی لاشیں پھینکیں گے تو لوگوں کے پاس کونسا راستہ بچے گا؟‘
’آج تین چار خواتین کو گرفتار کیا گیا ہے کل یہ زیادہ ہوسکتی ہیں ۔ اس لیے خواتین کے معاملے پر خاموش رہ کر ہمیں اپنی آئندہ کی نسلوں کے سامنے شرمندہ نہیں ہونا چاہتے۔‘
ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے اختر مینگل کا کہنا تھا کہ انھوں نے بیک ڈور کے ذریعے وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کو کوئی مطالبہ پیش نہیں کیا اور اگر پیپلز پارٹی کے وزرا سچے ہیں تو پھر ان کو چاہیے کہ وہ یہ مطالبات لوگوں کے سامنے پیش کر دیں۔
واضع رہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں اور کارکنوں کی عدم رہائی کے خلاف لکپاس کے علاقے میں دھرناآج 16ویں روز بھی جاری ہے۔
دھرنے کے شرکا کو روکنے کے لیے کوئٹہ، کراچی ہائی وے پر سرکاری حکام کی جانب سے جو رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تھیں ان کو تاحال نہیں ہٹایا گیا ہے۔ لیکن لکپاس پر پرانے روڈ سے چھوٹی گاڑیوں کی آمدورفت بحال ہوگئی ہے۔
پیپلزپارٹی کے وزرا اور اراکین اسمبلی کے بعد مخلوط حکومت میں شامل مسلم لیگ ن کے وزرا اور اراکین اسمبلی نے ترجمان حکومت بلوچستان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کے دھرنے کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف کا سامنا ہے۔
تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کا کہنا ہے کہ لکپاس ٹنل کو دھرنے کے شرکا نے نہیں بلکہ حکومت نے بند کیا ہے۔