بلوچ آزادی پسند رہنماء عبدالنبی بنگلزھی نے بلوچ نیشنلسٹ آرمی ( بی این اے ) کے منحرف کمانڈر سرفراز بنگلزھی کے گذشتہ دنوں پاکستانی صحافی کو دیئے گئے انٹریو پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک سے منحرف ہونا شرمندگی کا باعث ہے ، ساتھیوں اور اپنے قریبی عزیزوں کی قربانیوں کے بعد اگر کوئی رہنماء بلوچ تحریک سے دستبردار ہو یا مایوس ہو تو تاریخ اسے اچھے الفاظ میں یاد نہیں رکھے گی۔ جدوجہد آزادی میں شہید ہونے والے ہی سرخرو ہوتے ہیں۔ اس راستے میں ان حالات میں کہ قربانیوں کا تسلسل جاری ہے ، بلوچ قوم اپنی غلامی سے آگاہ ہوچکی ہے ، جدوجہد کے لیے نئی نسل تیار ہے مایوسی کا اظہار کرنا یا دشمن کے آگے سرینڈر کرنا صرف ’ اس ایک کردار ‘ کی کمزوری ہوسکتی ہے ، تحریک کی نہیں۔
انھوں نے کہا تحریک آزادی میں مشکلات، بھوک پیاس ، بیماری ناداری یہ معمول ہیں جب بھی کوئی اس راستے کا انتخاب کرتا ہے وہ اپنے تمام خواہشات کی نفی کرتے ہوئے سخت سے سخت حالات کے لیے ذہنی طور پر تیار ہوتا ہے۔ اس کے بعد اگر وہ مال و دولت وعیش و عشرت کی توقع رکھے تو یقینا اس کی انقلابی تربیت اور کمٹمنٹ میں خامی ہوگی۔میں قومی آزادی کی تحریک کو کامیابی سے ہمکنار دیھ رہا ہوں۔ تنظیموں کی رہنمائی میں جنگ آزادی جدید خطوط پر جاری ہے۔سرفراز میرے بارے میں غلط بیانی کی بجائے ہتھیار ڈالنے کے بعد ندامت محسوس کرکے خاموش رہتا تو بہتر تھا۔