حب دھرنے کے دوران گرفتار ہونے والی خواتین کے حوالے سے حکام کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی۔ فریدہ بلوچ

جبری لاپتہ راشد حسین بلوچ کی بہن فریدہ بلوچ نے کہا ہے کہ آج میں اپنے خاندان اور ان تمام خاندانوں کی آواز بن کر سامنے آئی ہوں جو اپنے لاپتہ پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں میری بھتیجی ماہ زیب بلوچ اور لاپتہ افراد کے خاندانوں جیسے یاسر حمید، جنید حمید، نصیر جان، ندیم بلوچ، امین بگٹی، احسان بلوچ، ظفر گشکوری اور شبیر بلوچ نے حب چوکی میں پرامن دھرنے میں شریک تھے۔

انہوں نے کہا کہ حب چوکی پولیس نے اس احتجاج کا جواب تشدد سے دیا مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا اور ان میں سے کئی افراد بشمول میری بھتیجی ماہ زیب اور لاپتہ شبیر بلوچ کی بہن سیماء بلوچ سمیت دس کے قریب لاپتہ افراد کے اہل خانہ کو ایک نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔

فریدہ بلوچ نے کہا ہے کہ اس دؤران لواحقین اور ہمارے وکلاء نے ہم گرفتار افراد کی تلاش کے لیے کئی پولیس اسٹیشنوں کا دورہ کیا لیکن کوئی بھی معلومات نہیں ملی اور وہ حب پولیس تھانے میں نہیں تھے، حکام بشمول حب پولیس نے ہمارے وکلاء کو ان کے بارے میں معلومات دینے سے انکار کیا، اب 12 گھنٹے سے زیادہ وقت گزر چکا ہے اور ہمیں ان کے بارے میں کچھ بھی معلوم نہیں ہے کہ انھیں گرفتاری بعد کہاں منتقل کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لاپتہ افراد کے خاندان گذشتہ چار روز سے اپنے لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اور حب چوکی میں دھرنا دیے ہوئے ہیں، ہماری پرامن احتجاج کے باوجود پولیس نے نہ صرف تشدد کیا بلکہ ایک پولیس افسر نے وہاں گھڑے ٹرک ڈرائیورز کو کہا کہ وہ مظاہرین کے اوپر سے گزر جائیں جو ہمارے حقوق کا کھلا استحصال ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ صرف ہمارے لاپتہ پیاروں کا معاملہ نہیں ہے یہ ہماری بنیادی حقوق کی جنگ ہے ہمارے احتجاج کرنے کے حق کی جنگ ہے اور اپنے لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کرنے کا حق ہے۔

لاپتہ راشد حسین بلوچ کی بہن نے کہا ہے کہ ہم یاد دلاتے ہیں کہ اس احتجاج سے قبل رواں ماہ ہی ایک اور احتجاجی دھرنے کے دوران حکام کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے مطابق اگر ہمارے لاپتہ پیارے 20 دن کے اندر بازیاب نہیں ہوتے تو ہمیں احتجاج کا حق دیا جائے گا، لیکن آج پولیس نے اس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے احتجاج کرنے والوں اور خواتین اور بچوں کو گرفتار کر لیا ہے جو صرف ریاستی اداروں کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ اپنے پیاروں کی بازیابی کا مطالبہ کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے بھتیجی ماہ زیب بلوچ اور دیگر گرفتار افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور پرامن احتجاج کو دبانے کی ان کوششوں کا خاتمہ چاہتے ہیں حکام کی خاموشی اس ظلم کے سامنے دل دہلا دینے والی ہے اور ہم خاموش نہیں ہوں گے۔

فریدہ بلوچ نے کہا کہ ہم تمام انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ہمارے اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں بس بہت ہو چکا! ہم انصاف کے لیے اپنے لاپتہ پیاروں کی واپسی تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

مدیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

براس کا نیا اعلان، بلوچ مزاحمت میں سنگل آرمی کی امید

پیر مارچ 3 , 2025
تحریر: سہُراب بلوچزرمبش اردو اگر ہم بلوچ قومی مزاحمت کی تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہم دیکھیں گے کہ بلوچ مزاحمتی تاریخ قربانیوں، جدوجہد اور ارتقا سے بھرپور رہی ہے۔ مختلف ادوار میں چلنے والی آزادی کی تحریکوں کو ہمیشہ ایک بڑی کمزوری کا سامنا رہا۔بلوچ تحریک میں مختلف مسلح […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ