
کراچی سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے یاسر بلوچ کے لواحقین نے ملیر نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے ہے اور لواحقین کا کہنا ہے کہ جب تک یاسر بلوچ کو بازیاب نہیں کیا جاتا، سڑک بلاک کرکے دھرنا جاری رہے۔ دھرنے میں بی وائی سی رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے بھی شرکت کی ہے۔
خیال رہےکراچی ملیر کے رہائشی طالبعلم یاسر بلوچ 24 اور 25 فروری 2024 کی رات کو گلشن اقبال میں اپنے دوستوں سے ملنے کے بعد رات کو ساڑھے دس بجے کے قریب واپس اپنے گھر جاتے ہوئے راستے سے ریاستی اداروں نے ماورائے عدالت حراست میں لینے کے بعد جبری لاپتہ کردیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق یاسر علی ولد سبزل علی، سکنہ جمعہ ملیر گوٹھ کراچی، جو کہ بینظیر بھٹو یونیورسٹی میں میڈیا سائنسز کے طالبعلم ہیں۔