ضلع کیچ اور آواران سے اساتذہ کی کمی دور کرنے کے لیے بھرتی کیے گئے 184 مرد و خواتین اساتذہ کے تنخواہوں کی بندش اور انہیں نوکریوں سے نکالنے کے خلاف انٹرنی اساتذہ نے گورنمنٹ ٹیچرز ایسوسی ایشن کے تعاون سے گورنمنٹ بوائز ہائی سکول تربت سے تربت پریس کلب تک ریلی نکالی اور احتجاج کیا۔
ریلی کی قیادت جی ٹی اے کیچ کے صدر عبید بلیدی، جنرل سیکرٹری اکبر علی اکبر اور ڈویژن کے قائم مقام صدر محمد اقبال نے کی جب کہ استانیوں کی ایک بڑی تعداد نے بھی اس میں حصّہ لیا۔
تربت پریس کلب کے سامنے مظاہرین سے خطاب میں جی ٹی اے کے رہنماؤں اکبر علی اکبر اور محمد اقبال نے کہاکہ صوبائی حکومت نے 2014 اور 2019 کو ضلع کیچ کے سب تحصیل ہوشاپ، دشت اور ضلع آواران میں غیر مستقل بنیاد پر 184 اساتذہ کی تقرریاں کرکے انہیں 54 اسکولوں میں تعینات کردیا جو اساتذہ کی کمی یا ٹیچرز نہ ہونے کے باعث بند پڑی تھیں ان اساتذہ نے اسکولوں کو فعال کیا اور جہاں تقریباً 8 ہزار طلبہ و طالبات کو پڑھنے کا موقع ملا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جون کو صوبائی حکومت نے بلاوجہ ان اساتذہ کو فارغ کرنے کی کوشش میں ان کی تنخواہیں بند کردیں اس کے سبب 184 خاندان سخت معاشی مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف تقریباً 5 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات تعلیم کے بنیادی حق سے محروم ہوکر گھروں پر بیٹھ گئے ہیں جو ان کے ساتھ بدترین زیادتی ہے اور جی ٹی اے بطور نمائندہ تنظیم حکومت کو تعلیم کے ساتھ کھلواڑ کی کسی طور پر اجازت نہیں دے گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اگر بلوچستان حکومت نے 25 جنوری تک 184 اساتذہ کی تنخواہیں بحال اور ان کے مستقلی کے آرڈر جاری نہیں کیے تو جی ٹی اے بی الیکشن بائیکاٹ کے آپشن پر غور کرسکتی ہے۔ بعد ازاں جی ٹی اے کی جانب سے ایک وفد نے کمشنرمکران ڈویژن سے ملاقات میں انہیں یادداشت پیش کی۔