
بولان کے مختلف علاقوں پیر غائب، کھجوری، بی بی نانی اور آس پاس کے مقامات پر آج صبح سے ڈرون طیاروں کی پروازیں جاری ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق، کچھ دیر قبل کئی دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں، تاہم ابھی تک ان کی نوعیت اور ہدف کے بارے میں کوئی واضح تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
یاد رہے کہ 23 فروری کو بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے سرمچاروں نے بولان میں چار مختلف مقامات پر سنیپ چیکنگ کی تھی۔ اس دوران گاڑیوں کی تلاشی لی گئی، جبکہ ایک سیاسی جماعت کے ایم پی اے کے محافظوں کا اسلحہ بھی ضبط کر لیا گیا تھا۔ اسی کارروائی کے دوران، بی ایل ایف کے سرمچاروں نے پاکستانی فورسز کی ایک بکتر بند اور ایک پک اپ گاڑی کو نشانہ بنایا تھا، جس میں فورسز کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق، بولان میں بڑھتی ہوئی مزاحمتی سرگرمیوں کے بعد ریاستی فورسز کی جانب سے ڈرون طیارے استعمال کیے جا رہے ہیں، تاکہ علاقے میں نگرانی بڑھائی جا سکے اور ممکنہ جوابی کارروائی کی جا سکے۔ تاہم، مقامی آبادی میں ان ڈرون پروازوں نے شدید خوف و بے چینی پیدا کر دی ہے۔
ابھی تک سرکاری سطح پر ان ڈرون پروازوں یا دھماکوں کے حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم علاقے میں کشیدگی برقرار ہے۔ مزید تفصیلات آنے پر خبر کو اپڈیٹ کیا جائے گا۔