
بلوچ وومن فورم کی مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ تربت میں بلوچ سکالر اللہ داد بلوچ کی قتل ریاستی خفیہ اداروں کی جانب سے کی گئ ، جو کہ بلوچ قوم کے زہین و تعلیم یافتہ زہنوں کو ہٹ کرنے کی پالیسی ہے اور خضدار میں اسما بی بی کی جبری گمشدگی بلوچ روایات کی بلکل برعکس ہے کوئی بھی با ضمیر شخص کے لیے قابل قبول عمل نہیں۔ بلوچستان میں سیکڑوں ریلیاں، جلسے جلوس ماروائے عدالت قتل اور جبری گمشدگیوں کے خلاف ریکارڈ کی جا چکی ہیں، ریاست بجائے اپنے پالیسیوں کو ترق کرنے کے مزید ان پالیسیوں پر مصروفِ عمل ہے، سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ریاست کیوں اتنے شور، ریلیوں اور ہڑتالوں کے باوجود اِن روئیوں پر بہ زد ہیں در حقیقت ریاست یہ چاہتی ہے کہ وہ ہمارے لوگوں کو یہ یقین و باور کرائے کہ ان کے ان ریلی اور جلسوں سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا اور لوگوں کو مایوس کرکے نفسیاتی طور پر شکست دینے میں کامیاب ہو۔
ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم ریاست کو واضح طور پر پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ ان ہتکنڈوں سے ہمارے حوصلے کبھی بھی پسط نہیں ہونگے، بلکہ ہم مزید منظم ہو کر مزاحمت کا بیرک تامینگے، پر امن احتجاج اور جلسے ہمارے آئینی، قانونی اور فطری حق ہیں جس سے ہم کبھی بھی مایوس و بے زار ہوکر کنارہ کشی نہیں کرینگے اور نا ہی ہم اپنے لوگوں کو تھکنے دینگے۔
بیان کے آخر میں مرکزی ترجمان نے کہا ہے کہ ہم ہر بلوچ خواتین اور ریاست کے کسی بھی غیر قانونی و غیر انسانی روئیوں پر ہم کسی بھی صورت خاموشی اختیار نہیں کرینگے بلکہ عوامی طاقت کے ساتھ آخری ظلم و آخری لاپتہ افراد کے بازیابی تک ہمارا یہ جدوجہد اور مزاحمت جاری رئیگی۔