بلوچستان میں جبری گمشدگی کا سلسلہ شدت سے جاری ہے اور روزانہ لوگوں کو جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اسلامی ریاست کہلانے والے ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان کے حکمران بلوچوں پر ظلم و جبر کا بازار گرم کیے ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے وی بی ایم پی کے جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ماورائے عدالت قتل کیے گئے افراد کو انصاف کی فراہمی کے لیے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں اظہار یکجہتی کے لیے آئے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
منگل کے روز احتجاجی کیمپ کو 5713 دن پورے ہوگئے۔ بی ایس او کے سابقہ چیئرمین محراب مری اور دیگر نے کیمپ آکر اظہار یکجہتی کیا۔
انھوں نے کہا بلوچستان میں جبری گمشدگی کا معاملہ نہ صرف ریاست بلکہ پورے سیاسی نظام اور سیاسی جماعتوں کے لیے ایک مشکل صورتحال ہے۔جبری گمشدگی کو بطور سزا یا انتقام استعمال کرنے سے پورا معاشرہ بے چینی کی لپیٹ میں ہے۔
اس موقع پر ماما قدیر نے کہا جبری گمشدگی کے خلاف وی بی ایم پی کا احتجاج جاری ہے ظلم کے خلاف جدوجہد سے دست بردار نہیں ہوں گے وقت کے حاکموں کو ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے ہاتھ کھینچنے ہوں گے۔

بلوچستان میں انسانی حقوق سرکردہ رہنماء نے پاکستانی میڈیا پر بھی سخت الفاظ میں تنقید کی ، انھوں نے کہا ہمیں پاکستانی میڈیا کی ہر خبر سے بارود کی بو محسوس ہو رہی ہے۔میڈیا اگر چاہے تو مثبت کردار ادا کرسکتی ہے اور لوگوں کے زخم پر مرہم کا باعث بن سکتی ہے۔ لیکن بلوچستان کو بلیک آؤٹ کرکے اور یک طرفہ بیانیہ کو آگے بڑھا کر پاکستانی میڈیا مظلوموں کے زخم پر نمک پاشی کا باعث ہے۔