بلوچستان کے مرکز ی شہر شال سے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ 5709دنوں سے جاری ہے۔
سوراب سے سیاسی و سماجی کارکنان محمد عادل بلوچ ، عبیداللہ بلوچ ، محمد یاسین بلوچ اور دیگر نے کیمپ میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی ۔
کیمپ کا دورہ کرنے والوں نے بلوچ جبری گمشدگیوں کو ایک انسانی المیہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس المیہ کے خلاف وی بی ایم پی کا طویل ترین احتجاج ایک تاریخ ساز اقدام ہے جس کا نہ صرف دنیا معترف ہے بلکہ جبری گمشدگیوں میں ملوث عناصر کے اعصاب کو شل کرنے کا بھی باعث بن چکا ہے جس کی وجہ سے ہر بار اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
اس سلسلے میں وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ کہا کہ عالمی اداروں اور مہذب دنیا سے تو قعات ایک طرف روزانہ کی بنیاد پر بلوچوں کی جبری گمشدگی اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی سمیت اجتماعی قبروں کی دریافت ایک اذیت کوش صورتحال ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب لواحقین اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھاتے ہیں تو وہ لمحہ بہت تکلیف دہ ہوتاہے ۔ریاست بلوچ قوم کا محافظ نہیں بلکہ وہ اس وسائل کی محافظ ہے جس کی وہ لوٹ کھسوٹ میں لگی ہو ئی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ بلوچوں کی جبری گمشدگی اور نسل کشی بلوچستان میں غیر مقامی آبادکاری کے خدشے کو تقویت دے رہی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے کئی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں اور ممکن ہے ایسی متعدد قبریں اور بھی موجود ہوں جو آنے والے وقتوں میں بلوچوں کو تحفے کے طور پر دیئے جائیں