ایمانوئل میکرون: ایران کا جوہری پروگرام "ناقابل واپسی” کے مقام پر پہنچ رہا ہے

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے ایران کے جوہری پروگرام کو "مشرق وسطیٰ میں سب سے اہم سیکورٹی اور اسٹریٹجک چیلنج” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری منصوبہ "ناقابل واپسی” کے نقطے کے قریب ہے۔

انہوں نے ایران کی روس کے ساتھ جنگ میں حمایت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ تہران کی یہ پالیسی یورپ اور خطے کی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے، حالانکہ ایران نے بارہا اس جنگ میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ فرانس کے سفیروں کے سامنے اپنی تقریر میں، میکرون نے کہا: "ایران کی جوہری سرگرمیاں، یورپی ممالک اور عالمی برادری کے لیے غیرمعمولی خطرہ ہیں۔”

ایران اور تین یورپی ممالک جرمنی، برطانیہ، اور فرانس کے درمیان جوہری پروگرام پر نئے مذاکرات کا اعلان کیا گیا ہے، جو جنوری میں جنیوا میں ہوں گے۔ اس سے قبل، آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز نے ایران کے خلاف قرارداد منظور کی تھی، جس پر ایران نے فوری ردعمل دیتے ہوئے نئے سینٹری فیوجز لانچ کرنے کا اعلان کیا۔

ایران کے سفیر محسن نذیری عصل نے کہا کہ تہران اپنی ذمہ داریوں پر قائم رہے گا لیکن نئی پیش رفت کے مطابق ردعمل دے گا۔ دوسری جانب، آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے تہران کے حالیہ دورے کے بعد کہا تھا کہ ایران نے 60 فیصد یورینیم کی افزودگی بڑھانے سے گریز کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ سیکیورٹی کی رپورٹ کے مطابق، ایران اپنی موجودہ یورینیم افزودگی کی سطح سے ایک ہفتے میں ہتھیار بنانے کے قابل ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایران کے پاس اتنے افزودہ مواد اور سینٹری فیوجز ہیں کہ ایک ماہ میں تقریباً دس جوہری ہتھیار تیار کیے جا سکتے ہیں۔

میکرون نے شام کی صورت حال پر بھی بات کی اور مغربی ممالک کو خبردار کیا کہ شام کی نئی حکومت کے ساتھ تعلقات کو سادہ سوچ کے بغیر پرکھا جائے۔ انہوں نے شامی کرد فورسز کی حمایت جاری رکھنے کا اعلان کیا اور ان "آزادی کے جنگجوؤں” کو تنہا نہ چھوڑنے کی یقین دہانی کرائی۔

میکرون نے ایلون مسک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اقدامات دنیا بھر میں جمہوری عمل کو متاثر کر رہے ہیں، خاص طور پر جرمنی کے پارلیمانی انتخابات میں۔ انہوں نے کہا: "یہ قابل تشویش ہے کہ دنیا کے بڑے سوشل نیٹ ورکس میں سے ایک کا مالک جمہوری عمل میں مداخلت کر رہا ہے۔”

میکرون کے بیانات ایران کی جوہری پیش رفت، شام کی سیاسی صورت حال، اور بین الاقوامی مداخلت پر مغربی پالیسیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے مطابق، ان مسائل کا حل عالمی تعاون، سخت سفارتی اقدامات، اور مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے محتاط حکمت عملی میں پوشیدہ ہے۔

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Next Post

ایران میں انٹرنیٹ اور یوٹیوب پر پابندی اٹھانے کی پیش رفت

منگل جنوری 7 , 2025
ایران میں انٹرنیٹ اور یوٹیوب کی پابندیوں میں نرمی کی سمت ایک اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ وزیرِ سائنس، تحقیق، اور ٹیکنالوجی، ڈاکٹر حسین سیمایی  نے اعلیٰ تعلیم کے پروفیسرز اور طلباء کے لیے یوٹیوب کو غیر مسدود کرنے کے حوالے سے مشاورت کا اعلان کیا ہے۔ ڈاکٹر سیمایی […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ