مہروان ء بابا جان : تحریر: ھانی بلوچ

بلوچستان وہ سرزمین ہے جس کی مٹی میں انقلاب کی خوشبو بسی ہوئی ہے، یہ وہ دھرتی ہے جس نے اپنے بچوں کو قربانیوں کی راہ دکھائی ہے۔ یہاں کے ہر انسان کے دل میں ایک عزم اور ہمت کی لگان ہے، اور وہ بقا و فنا کی جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتا ہے۔ یہاں کئی نوجوانوں نے اپنی زندگیوں کا سودا کر لیا ہے تاکہ سرزمین کی عزت و وقار کی حفاظت کی جا سکے، اور کئی آج بھی اپنی منزل کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔ سرزمین کی محبت انسان کو اس طرح اپنی طرف کھینچتی ہے کہ انسان اپنی زندگی اور موت کا حساب نہیں کرتا، اور پھر یہی محبت اسے ایک نئے جذبے کے ساتھ جینے کی ترغیب دیتی ہے۔ یہی وہ جذبہ ہے جس کی بدولت یونس جان جیسے عظیم انقلابی نے اپنی جان وطن کی خدمت میں قربان کر دی۔

بابا جان آج مجھے کچھ لکھنے کی چاہت ہوئی ہے، اور یہ لکھتے ہوئے دل میں ایک عجیب سا سکون محسوس ہو رہا ہے، جیسے کوئی ایسی چیز ہے جسے بیان کرنے کی ضرورت تھی۔ میں محسوس کرتی ہوں کہ باطن میں کوئی بے چینی سی ہے، جیسے کچھ نیا تخلیق ہونا چاہیے۔ کچھ نہیں کہہ سکتی لیکن وہ مہر اور محبت جو آپ نے مجھ پر چھوڑی، وہی یادیں ہیں جو میری روح میں رچی بسی ہیں۔ مجھے یاد ہے وہ سرد جنوری کی راتیں، وہ خاموش لمحے، اور وہ رونے کی آوازیں جو اکثر سنائی دیتی تھیں، وہ بے بسی کا عالم جب لگتا تھا کہ میرے مہروان بابا جان مجھ سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو رہے ہیں۔ مجھے وہ وقت آج بھی یاد ہے جب آپ ہمیں چھوڑ کر چلے گئے، اور میں ان لمحوں کو دوبارہ جینا چاہتی ہوں تاکہ وہ سب کچھ جو آپ نے قربان کیا، میں اسے سمجھ سکوں۔

میرے مہروان بابا جان! جب آپ ہمیں چھوڑ کر گئے، میں اس وقت صرف تین سال کی تھی، اور میں نہیں جانتی تھی کہ آپ ہم سے جدا ہو رہے ہیں۔ آپ کی میت کے پاس جب مجھے لے کر گئے، میں نے ایک لمحے کے لیے آپ کو دیکھا، اور میں سمجھ نہیں پائی کہ آپ مجھ سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گئے ہیں۔ وہ لمحہ بہت عجیب تھا، جیسے وقت تھم گیا ہو، لیکن میں پھر بھی نہیں سمجھ سکی کہ آپ کی رخصتی کا کیا مطلب تھا۔ بابا جان: جب میں بڑی ہوئی، تب مجھے پتہ چلا کہ آپ نے اپنی جان سرزمین کی محبت میں قربان کی تھی، آپ کی قربانی ہمارے دلوں میں ہمیشہ کے لیے زندہ رہے گی۔

جب 13 نومبر آتا ہے، تو میں خوشی اور فخر کے ساتھ آپ کی تصویر اٹھا کر آپ کو یاد کرتی ,آپ کی بیٹی آپ کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد رکھے گی، اور ان قربانیوں کو ہر نسل تک پہنچائے گی۔ آپ کی شہادت کا دن میرے لیے صرف غم کا نہیں بلکہ فخر کا دن ہے، اور میں اسے ہمیشہ خوشی اور فخر کے ساتھ مناؤں گی۔

بابا جان، آپ کی شہادت کے دن کو میں ہر سال ایک عہد کے طور پر مناؤں گی۔ میں ہمیشہ فخر سے کہوں گی کہ میں ایک شہید کی بیٹی ہوں، اور آپ کے نشانِ عظمت کو ہمیشہ زندہ رکھوں گی۔ آپ نے میرے لیے جو نام منتخب کیا، وہ بھی آپ کی محبت اور قربانی کی علامت ہے۔ میرے لیے "ہانی” صرف ایک نام نہیں، بلکہ یہ آپ کی قربانیوں اور آپ کے خوابوں کا اظہار ہے۔ ہانی کا مطلب "گل” ہوتا ہے، اور میں یہ کہہ کر فخر سے سر اٹھا کر کہوں گی کہ میں ایک شہید کی بیٹی ہوں۔

"کوہنگ ء اے کو ہیں کلات

کسی پت ء میراس نہ انت

ماگوں سگاراں گپتکوں”

رخصت آف وارہیں، بابا جان…

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

مدیر

نیوز ایڈیٹر زرمبش اردو

Next Post

آواران اور کیچ میں دشمن کے کم از کم آٹھ اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ بی ایل ایف

منگل دسمبر 31 , 2024
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرمچاروں نے آواران اور کیچ میں قابض پاکستانی فورسز کو مختلف حملوں نشانہ بنایا جس سے کم از کم دشمن کے آٹھ اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ ترجمان نے کہا ہے […]

توجہ فرمائیں

زرمبش اردو

زرمبش آزادی کا راستہ

زرمبش اردو ، زرمبش براڈ کاسٹنگ کی طرف سے اردو زبان میں رپورٹس اور خبری شائع کرتا ہے۔ یہ خبریں تحریر، آڈیوز اور ویڈیوز کی شکل میں شائع کی جاتی ہیں۔

آسان مشاہدہ